فائل فوٹو
فائل فوٹو

پشاورکے عوام پی ٹی آئی کے احتجاج سے لا تعلق

محمد قاسم:
پی ٹی آئی نے احتجاج اور جلسہ کا پروگرام تبدیل کرکے اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب پشاور سمیت صوبہ بھر میں موثر احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں پشاور میں احتجاجی ریلی کی قیادت وزیراعلی علی امین گنڈاپور کریں گے۔

ذرائع کے مطابق پشاور کیلئے پی ٹی آئی تنظیم کی جانب سے جاری سرکلر جاری میں کہا گیا ہے کہ پشاور سمیت خیبر کے اضلاع سے کارکنان تین بجے حیات آباد ٹول پلازہ پر اکٹھے ہوں گے۔ جہاں سے رنگ روڈ کے راستے قلعہ بالاحصار تک ریلی نکالی جائے گی۔ جس کی قیادت گنڈاپور کریں گے۔ جبکہ صوابی، مردان اور چارسدہ کیلئے انبار انٹرچینج کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جہاں تمام کارکن ساڑھے تین بجے اکٹھے ہوں گے اور عشا تک احتجاج جاری رہے گا۔

نوشہرہ اور مہمند کے ورکرز کو خیر آباد پل اٹک کے مقام پر احتجاج کی ہدایت کی گئی ہے۔ جو عشاء تک جاری رہے گا اور تمام ممبران صوبائی و قومی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز اپنے اپنے حجرے اور ڈیروں میں سے احتجاج شروع کریں گے جن کی ویڈیوز ضلع کی تنظیم کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جبکہ رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی ایک گھنٹے میں ہو سکتی ہے۔ لیکن وہ ڈیل نہیں کریں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ 5 اگست کے احتجاج کیلئے تیاریاں مکمل ہیں۔ یہ وہ دن ہے جس روز بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی تحریک کا اصل مقصد بانی تحریک کی رہائی ہے۔

جبکہ ترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختون فراز احمد مغل کے مطابق عمران خان سے یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کی ریلی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ جس کیلئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے تمام ممبران اسمبلی و عہدیداران کو مقام تفویض کردیئے ہیں۔ 5 اگست کی ریلی کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کریں گے۔ ریلی مختلف علاقوں سے گزرتے ہوئے قلعہ بالا حصار کے مقام پر اختتام پذیر ہوگی۔ سیکورٹی کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ ریلی سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ قوم عمران خان کے ساتھ ہے۔ تاہم پشاور کے عوام نے تحریک انصاف کی ریلی سے لا تعلقی ظاہر کردی ہے اور اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پشاور کی سماجی شخصیت ملک پرویز کا کہنا ہے کہ ریلی میں شرکت سے بہتر ہے کہ اپنے بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی کمائی جائے۔ کیونکہ تحریک انصاف جب حکومت میں بھی ہوتی ہے تو احتجاج کرتی ہے اور جب اپوزیشن میں بیٹھ جائے تو تب بھی اس کا کام احتجاج کے سوا کچھ نہیں۔ اس نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے نہ پہلے کچھ کیا اور نہ اب کچھ کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ صوبہ بھر میں اس وقت امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ جس نے صوبے کے عوام کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ پشاور کے علاقہ ہشت نگری سے تعلق رکھنے والے ارباب شہزاد نے بتایا کہ وہ ہمیشہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب وہ ایسا نہیں کریں گے۔ کیونکہ ایک تو گھر سے ان پر پابندی لگا دی گئی ہے اور دوسر ا اپنے بچوں کیلئے روٹی بھی کمانی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر پلاننگ کے فقدان کے باعث بھی ریلی اور احتجاج کی کال صرف شہروں اور قصبوں تک محدود کر دی گئی ہے اور اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پہلے بھی اسلام آباد کی طرف کئی بار تحریک انصاف رخ کرچکی ہے۔ لیکن اسے کامیابی نہیں ملی اور کئی پی ٹی آئی کے رہنماء کارکنوں کو تنہا ہی چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے تھے۔ جبکہ کارکنوں نے بھی اس حوالے سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور پشاور کے شہریوں نے بھی آج پانچ اگست کو تحریک انصاف کے احتجاج اور ریلی کو بے تکا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگست کے مہینے میں پورے پاکستان میں لوگ جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور تحریک انصاف والے اس مہینے میں بھی احتجاج اور ریلیاں نکال رہے ہیں۔