فائل فوٹو
فائل فوٹو

پی ٹی آئی مفروروں کیلیے خیبر پختوخوا علاقہ غیر بن گیا

امت رپورٹ :

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سانحہ 9 مئی کے درجنوں مجرمان کو سزائیں سنائی جاچکیں، لیکن اس حوالے سے اب تک کوئی قابل ذکر گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ 9 مئی واقعہ میں سزا یافتہ بیشتر مجرموں نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پناہ لے رکھی ہے۔ جبکہ مختلف مقدمات میں مطلوب تحریک انصاف کے دیگر رہنمائوں اور عہدیداران نے بھی پشاور اور صوبے کے دوسرے علاقوں میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ یوں ایک طرح سے پورا خیبرپختونخوا پی ٹی آئی کے مفروروں کے لئے علاقہ غیر بن گیا ہے۔

یاد رہے کہ چند دہائیوں قبل جب خیبرپختونخوا، صوبہ سرحد کہلاتا تھا تو اس کے بعض حصوں کو اس لئے ’’علاقہ غیر‘‘ کہا جاتا تھا کہ ملک بھر کے جرائم پیشہ، قاتل اور سزا یافتہ مجرم قانون کی گرفت سے بچنے کے لئے اس ’’علاقہ غیر‘‘ میں پناہ لیا کرتے تھے۔ دلچسپ امر ہے کہ خود صوبے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، فیض آباد احتجاج کیس میں اشتہاری ہیں۔ جبکہ چھبیس نومبر احتجاج کیس میں بھی ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے تھے۔

یاد رہے کہ سب سے پہلے گزشتہ برس دسمبر میں سانحہ 9 مئی کے مجرمان کو فوجی عدالتوں سے دس ، دس برس تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھیں، تاہم ان میں سے عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت بہت سے ملزمان پہلے ہی جیل میں تھے۔ یوں انہیں فرار کا موقع نہیں مل سکا۔ بعد ازاں گزشتہ ماہ جولائی میں انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے سانحہ 9 مئی کے بتیس مجرمان کو قید کی سزائیں سنائیں۔ ان میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور سابق رکن قومی اسمبلی بلال اعجاز شامل تھے۔

اسی طرح چند روز پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جاوید اقبال نے سانحہ 9 مئی کے تین مختلف مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے مجموعی طور پر مزید ایک سو چھیانوے ملزمان کو مختلف المیعاد قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ سزائیں پانے والوں میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا، رکن قومی اسمبلی زرتاج گل، کنول شوذب، محمد احمد چٹھہ، اشرف سوہنا، شیخ رشید کا بھتیجا شیخ راشد رفیق، جنید افضل ساہی اور دیگر شامل ہیں۔

ان سزا یافتہ افراد میں سے 9 ارکان پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پانچ برس کے لئے نااہل بھی قرار دیا جاچکا ہے۔ لیکن تاحال ان کی گرفتاریاں عمل میں نہیں لائی جاسکی ہیں۔ اس کا بنیادی سبب ان میں سے بیشتر مجرمان کا صوبہ خیبرپختونخوا میں پناہ لینا ہے، جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ پشاور میں موجود پی ٹی آئی کے ایک سابق عہدیدار نے بتایا کہ سزا یافتہ پارٹی رہنمائوں اور عہدیداران کی بڑی تعداد اس وقت پشاور میں ہے یا وہ صوبہ خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات پر موسم سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ ان میں سے بہت سوں کو کالام، گلیات، ایبٹ آباد کے قریبی پہاڑی مقام ٹھنڈیانی (جہاں موسم گرما میں بھی موسم سرد ہوتا ہے)، سوات وادی سے قریباً ڈیڑھ سو کلومیٹر دور تفریحی مقام کمراٹ، نتھیا گلی ، ڈونگاگلی اور دیگر تفریحی مقامات پر دیکھا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے بھی گرفتاری سے بچنے کے لئے ایک عرصے سے پشاور میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ حتیٰ کہ ایوان سے مسلسل غیر حاضر رہنے پر اب ان کی اسمبلی رکنیت بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔ اس سلسلے میں تحریک ایوان میں پیش کی جاچکی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شیخ وقاص اکرم مسلسل چالیس دن سے ایوان سے غائب ہیں۔ آئین کے آرٹیکل چونسٹھ کے تحت ان کی رکنیت ختم کی جائے۔

چھبیس نومبر احتجاج کیس میں دیگر پچاس ملزمان کے ساتھ شیخ وقاص اکرم کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ اس کیس کے دیگر ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، حماد اظہر، عاطف خان، فیصل جاوید، سلمان اکرم راجہ، رئوف حسن، مراد سعید، شعیب شاہین، اعظم سواتی اور دوسروں کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے ہیں۔ اعظم سواتی نے بدھ کے روز پشاور ایئرپورٹ سے بیرون ملک جانے کی کوشش کی۔ تاہم انہیں روک دیا گیا۔ تین روز قبل پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

ادھر سانحہ 9 مئی میں دس، دس برس قید بامشقت کی سزا پانے اور نااہل ہونے والے پی ٹی آئی رہنمائوں عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل نے بدھ کے روز عبوری ضمانت کے لئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ حسب توقع انہیں فوری انصاف ملا۔ پشاور ہائیکورٹ نے شبلی فراز اور زرتاج گل کو 11 اگست تک حفاظتی ضمانت دیدی اور ساتھ ہی دونوں کو متعلقہ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی۔

اگرچہ پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنما پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے دیگر شہروں میں موجود ہیں، اس کے باوجود ان میں سے بیشتر 5 اگست کے احتجاج کے سلسلے میں گنڈاپور کی ریلی میں دکھائی نہیں دیئے۔ خود گنڈاپور بھی ریلی کے اختتام کردہ مقام قلعہ بالا حصار سے کچھ پہلے ایک مقام پر مختصر خطاب کرکے روانہ ہوگئے تھے۔ اس سے قبل عمر ایوب نے کہا تھا کہ حال ہی میں 9 مئی مقدمات میں سزا پانے والے رہنما، عدالتوں سے ضمانتیں یا حکم امتناع ملنے تک روپوش رہیں گے۔

پی ٹی آئی رہنمائوں کو لاحق گرفتاریوں کے خوف کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ہفتے عمر ایوب نے سپریم کورٹ کے احاطے میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے اس خطرے کے پیش نظر ملاقات سے انکار کردیا تھا کہ ان کے خلاف جاری وارنٹس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔