پاکستان کا یوم آزادی اور معاشی ترقی کیلئے خیبرپختونخوا حکومت کا کردار

تحریر: غلام حسین غازی

پاکستان کا یوم آزادی ہر سال ہمیں اس عظیم مقصد کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے اسلاف نے برصغیر میں فرنگ و ہنود سے چومکھی لڑ کر اور اس نظریاتی مملکت کیلئے جان و مال کی لازوال قربانیاں دے کر معین کیا تھا۔ آزادی کے مختلف پہلو ہوتے ہیں۔ آزادی کا مفہوم اگرچہ غلامی سے نجات ہے مگر صرف جسمانی یا جغرافیائی نہیں بلکہ کسی قوم کیلئے سیاسی اور معاشی آزادی جسمانی آزادی سے زیادہ ناگزیر ہوتی ہے۔ معاشی طور پر کمزور قوم مرضی کے فیصلے نہیں کر سکتی۔ اس کا ایک اہم پہلو معاشی خودکفالت ہے۔ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی زیرقیادت قائد پاکستان تحریک انصاف کے ویژن کے مطابق معاشی خودکفالت کی راہ پر گامزن ہے اور دوسری صوبائی حکومتوں سے بدرجہا بہتر معاشی ترقی کر رہی ہے۔ عمران خان کا ویژن ریاست مدینہ کی طرز پر ایک ایسی فلاحی ریاست کا قیام ہے جو وسائل کے ضیاع، بدعنوانی اور غیر ملکی قرضوں سے آزاد ہو، جہاں عوام کو بنیادی سہولیات میسر ہوں اور معاشی استحکام قومی عزت نفس کا ضامن ہو۔ خیبرپختونخوا حکومت اس ویژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کئی ٹھوس اقدامات کر رہی ہے جو اسے دیگر صوبوں سے ممتاز بناتے ہیں۔

صوبائی حکومت نے کافی محدود مالی وسائل اور وفاق سے مالیاتی بقایاجات کی عدم ادائیگی جیسے چیلنجز کے باوجود ایک متوازن اور سرپلس بجٹ پیش کیا جو قرضوں سے پاک ہے۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں کل اخراجات دو کھرب بارہ ارب روپے ہیں جن میں سے ایک کھرب پچانوے ارب روپے سے زائد جاری و ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ایک سو پچاس ارب روپے سے زائد کی بچت کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا بلکہ پرانے ٹیکسوں کے بوجھ کو بھی کم کیا گیا ہے۔ یہ اقدام عمران خان کے اس ویژن کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشی ترقی عوام پر بوجھ ڈال کر نہیں بلکہ شفافیت اور وسائل کے بہتر استعمال سے حاصل کی جائے۔ اس کے برعکس، پنجاب اور سندھ جیسے بڑے صوبوں کے بجٹ میں قرضوں کا بوجھ نمایاں ہے۔ پنجاب کا بجٹ ساڑھے پانچ کھرب روپے اور سندھ کا ساڑھے تین کھرب روپے ہے لیکن ان میں قرضوں سے نجات کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا۔ خیبرپختونخوا کی حکومت نے پچھلے قرضوں کی ادائیگی کیلئے انچاس ارب روپے مختص کئے جو آئندہ نسلوں پر قرضوں کا بوجھ کم کرنے کی عمدہ مثال ہے۔
معدنیات کے شعبے میں اصلاحات خیبرپختونخوا کی معاشی خودکفالت کا ایک اہم ستون ہیں۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صوبائی حکومت نے غیر قانونی مائننگ کو روک کر پلیسر گولڈ کی چار سائٹس کی شفاف نیلامی کی جس سے پانچ ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔ یہ آمدنی ماضی میں پورے محکمہ معدنیات کی سالانہ آمدنی کے برابر ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے صوبے کی آمدنی میں اضافہ ہوا اور بدعنوانی کے مواقع کم ہوئے۔ یہ اصلاحات وسائل کو قومی مفاد کیلئے استعمال کرنے اور مافیا کے اثر کو ختم کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ دیگر صوبوں میں معدنیات یا دیگر وسائل کے شعبوں میں ایسی شفاف اصلاحات کی مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔
صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خیبرپختونخوا کی کارکردگی بھی بہتر ہے۔ صحت کارڈ پلس اسکیم کیلئے پینتیس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے غریب عوام کو دل، جگر اور گردوں جیسے امراض کا مفت علاج میسر ہے۔ اس کے علاوہ کڈنی ٹرانسپلانٹ، لیور ٹرانسپلانٹ اور بون میرو جیسے پیچیدہ علاج کیلئے خصوصی صحت کارڈ کی منظوری دی گئی ہے۔ تعلیم پر تین سو تینتیس ارب روپے اور اعلیٰ تعلیم کیلئے انتالیس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو اسکولوں کی حالت بہتر بنانے اور نئی درسگاہوں کے قیام کیلئے استعمال ہوں گے۔ یہ اقدامات عمران خان کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ بنیادی سہولیات تک عوام کی یکساں رسائی یقینی بنائی جائے۔ دیگر صوبوں میں صحت اور تعلیم کے بجٹ تو موجود ہیں لیکن خیبرپختونخوا کی طرح شفاف اور عوام دوست پالیسیوں کا فقدان نظر آتا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کو معاشی ترقی سے جوڑ کر ایک منفرد مثال قائم کی ہے۔ کاربن کریڈٹس کی میپنگ پالیسی کے ذریعے جنگلات کے تحفظ کو معاشی طاقت میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یہ پالیسی نہ صرف ماحولیاتی بہتری کو فروغ دیتی ہے بلکہ عالمی کاربن مارکیٹ سے زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔ اس کے برعکس دیگر صوبوں میں ماحولیاتی پالیسیاں یا تو رسمی بیانات تک محدود ہیں یا ان پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔ خیبرپختونخوا کی یہ پالیسی عمران خان کے ویژن کا حصہ ہے، جو وسائل کے پائیدار استعمال اور عالمی معیار کے مطابق ترقی پر زور دیتا ہے۔ اسی طرح امن و امان اور سفر و سیاحت کے فروغ کیلئے صوبائی حکومت کی کوششیں بھی اظہر من الشمس ہیں جو معاشی ترقی کا زینہ ہوتی ہیں اور عالمی سطح پر پورے ملک کا سافٹ امیج بہتر بناتی ہیں۔

نوجوانوں کی خودمختاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات کئے گئے۔ صوبائی حکومت نے خود روزگار اسکیم کیلئے دو ارب روپے مختص کئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ یہ اسکیم تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہنر کی بنیاد پر کاروبار شروع کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہے جس سے وہ نہ صرف خود کاروبار کریں گے بلکہ دوسروں کیلئے بھی روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں دیگر صوبوں میں ایسی اسکیمیں یا تو محدود ہیں یا ان پر عمل درآمد میں سستی نظر آتی ہے۔ خیبرپختونخوا کی یہ پالیسی عمران خان کے اس ویژن کی عکاسی کرتی ہے کہ نوجوان قوم کا اثاثہ ہیں اور انہیں بااختیار بنانا معاشی ترقی کی کنجی ہے۔
وفاق کے ساتھ مالیاتی تناؤ کے باوجود خیبرپختونخوا کی حکومت نے اپنی ترقیاتی حکمت عملی کو عوام کی فلاح پر مرکوز رکھا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے بقایاجات کی عدم ادائیگی کے باعث صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں منصوبوں پر کام سست ہوا لیکن صوبائی حکومت نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھا۔ اس کے برعکس، دیگر صوبوں میں وفاقی فنڈز پر انحصار زیادہ ہے اور اپنی آمدنی بڑھانے کی کوششیں محدود ہیں۔ خیبرپختونخوا کی حکومت نے اپنے وسائل بڑھانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے۔ معدنیات کے شعبے میں اصلاحات اور کاربن کریڈٹس کے جدید تصورات اسے دوسروں سے ممتاز بناتے ہیں۔
خیبرپختونخوا کی معاشی پالیسیوں کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ عمران خان کے ویژن پر عمل درآمد ہے جو بدعنوانی سے پاک، شفاف اور عوام دوست طرز حکمرانی پر مبنی ہے۔ جبکہ دیگر صوبوں میں بدعنوانی کے الزامات، غیر شفاف پالیسیاں اور قرضوں پر انحصار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، خیبرپختونخوا نے محدود وسائل میں بھی خودکفالت کی طرف پیش قدمی کی ہے۔ اس کی مثال سرپلس بجٹ، قرضوں سے پرہیز اور عوامی فلاح کے منصوبوں جیسے صحت کارڈ اور خود روزگار اسکیم ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف معاشی استحکام کی طرف ٹھوس قدم ہیں بلکہ پاکستانی عوام کیلئے امید کی کرن ہیں۔ اگر نیت صاف ہو اور ترجیحات درست ہوں تو محدود وسائل میں بھی بڑے کام کئے جا سکتے ہیں۔

خیبرپختونخوا کی معاشی ترقی دیگر صوبوں سے بہتر ہونے کی وجہ اس کی قیادت کا عزم، شفاف پالیسیاں اور وسائل کے بہتر استعمال کی حکمت عملی ہے۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے ویژن کو جو خودکفالت، بدعنوانی سے پاک حکمرانی اور عوامی فلاح پر مبنی ہے، اس صوبے کی معاشی پالیسیوں کا رہنما اصول بنا دیا ہے۔ یہ صوبہ نہ صرف اپنی معاشی خودمختاری کی طرف بڑھ رہا ہے بلکہ دیگر صوبوں کیلئے ایک قابل تقلید مثال بھی بن رہا ہے۔ اس یوم آزادی پر ہمیں عہد کرنا چاہیئے کہ ہم خیبرپختونخوا کی طرح معاشی آزادی کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے اور پاکستان کو ایک مضبوط، خودمختار اور خوشحال ملک بنائیں گے۔