فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

ٹرمپ کے ٹیرف وار پر بھارتیوں کا رونا دھونا جاری

امت رپورٹ:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’’ٹیرف دھماکے‘‘ سے بھارتی معیشت کو پہنچنے والے ممکنہ بھاری نقصانات کے تخمینے لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی تھنک ٹینک انڈین کونسل فار ریسرچ آن انٹر نیشنل اکنامک ریلیشنز نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ پچاس فیصد ٹیرف بھارت کی ستر فیصد برآمدات کو متاثر کرسکتا ہے۔ ساتھ ہی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ جب کہ اس کے حریف ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور ویتنام، جنہیں بھارت سے کہیں کم بیس فیصد تک ٹیرف کا سامنا ہے، ان کے لئے امریکی منڈی میں ٹیکسٹائل مصنوعات اور ملبوسات کی برآمدات سے متعلق مواقع بڑھ گئے ہیں۔

تھنک ٹینک کے مطابق بھارتی جواہرات اور زیورات کا شعبہ اس سے بھی زیادہ خطرے میں ہے۔ پچاس فیصد ٹیرف کے ساتھ یہ صنعت بہت جلد ٹھپ ہوسکتی ہے۔ دیگر خطرے والے شعبوں میں جڑی بوٹیوں کی پراڈکٹس اور آٹو پارٹس شامل ہیں۔ جبکہ بھارتی جھینگے کی برآمدات کو بھی زبردست دھچکا لگے گا۔ آندھرا پردیش، مغربی بنگال اور اڈیسہ میں پروڈیوسرز کو بھاری مالی نقصان اور مارکیٹ شیئرنگ میں تیزی سے کمی کا خطرہ ہے۔ اسی طرح پچاس فیصد ٹیرف بھارتی باسمتی چاول کی امریکہ برآمدات کو کاری ضرب لگائے گا۔ جب کہ پاکستان اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کو باسمتی چاول امریکی منڈی میں زیادہ سے زیادہ برآمد کرنے کے مواقع دستیاب ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب بعض اقتصادی ماہرین اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیز کے مطابق امریکی ٹیرف کے نفاذ سے بھارت کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) متاثر ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر پچاس فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کے بعد پاکستان، بنگلہ دیش، ویتنام اور چین سمیت چند دیگر ممالک کے لیے امریکی منڈیوں میں مزید مواقع پیدا ہوگئے ہیں۔ کیونکہ بھارت کے مقابلے میں متذکرہ ممالک پر نئی امریکی انتظامیہ نے نسبتاً کہیں کم ٹیرف لگایا ہے۔ خاص طور پر پاکستان کومحض انیس فیصد ٹیرف کے ساتھ خاص رعایت دی گئی ہے۔ جب کہ ٹرمپ نے چین پر تیس فیصد اور بنگلہ دیش پر بیس فیصد ٹیرف ریٹ عائد کیا ہے۔ ٹیرف یا محصولات کا مطلب وہ ڈیوٹی یا ٹیکس ہے جو دوسرے ممالک سے درآمد کیے جانے والے سامان یا اشیا پر لگایا جاتا ہے۔ ان ممالک میں سے واحد پاکستان ہے جس پر سب سے کم انیس فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔

اصل سوال یہ ہے کہ پاکستان اس موقع سے کیسے فائدہ اٹھاتا ہے؟ ماہر معاشیات ڈاکٹر سمیع اللہ اس حوالے سے کہتے ہیں ’’پاکستان اس وقت سب سے زیادہ ٹیکسٹائل مصنوعات امریکہ کو برآمد یا ایکسپورٹ کرتا ہے، جو تقریباً 5 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ بھارت پر پچاس فیصد ٹیرف عائد ہونے کے بعد ہم امریکہ کو اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان کے مقابلے میں امریکہ ہمیں صرف سالانہ دو ارب ڈالر کی چیزیں بھیجتا ہے۔ یوں ہم تجارت میں جو فائدہ چین سے نہیں اٹھا پارہے، وہ امریکہ سے اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان محض سالانہ دو، تین ارب ڈالر کی چیزیں چین کو بھیجتا ہے۔ جب کہ چین ہمیں بیس سے بائیس ارب ڈالر کی چیزیں بھیجتا ہے۔‘‘ دیگر پاکستانی ماہرین معاشیات بھی یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت پر پچاس فیصد ٹیرف لگنے کے بعد پاکستان ناصرف ٹیکسٹائل بلکہ امریکہ کو باسمتی چاول، چمڑے کی مصنوعات، جوہرات اور سونے چاندی کے زیورات، سی فوڈ، مصالحہ جات، تیار اور سلے ہوئے ملبوسات اور دوسری اشیا کی برآمدات میں بھی قابل ذکر اضافہ کرسکتا ہے، جس سے ملک کے ریوینیو کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔ تاہم اس کے لیے پیداوار بڑھانے کی خاطر حکومت کو پروڈیوسرز کو سہولتیں اور سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔

بعض ایکسپورٹرز نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ جب تک ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر اعلان کردہ ٹیرف پر مکمل عمل شروع نہیں ہو جاتا، آرڈرز ملنے کا سلسلہ سست رہے گا۔ کیوں کہ ٹرمپ اپنی متلون مزاجی اور غیر متوقع فیصلوں کے حوالے سے مشہور ہیں۔ بیشتر آرڈر دینے والے امریکی امپورٹرز ابھی اس بات کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں کہ کہیں چند دنوں بعد ٹرمپ دوبارہ بھارت سے بات چیت شروع کرکے ٹیرف میں رعایت تو نہیں دے دیں گے۔ بھارت کی جگہ دوسرے ممالک سے باقاعدہ آرڈرز لینے کا بڑے پیمانے پر سلسلہ اسی وقت شروع ہوگا، جب امریکی امپورٹرز کو یقین ہو جائے گا کہ کم از کم ٹرمپ کے دور میں بھارت پر عائد ٹیرف قائم رہے گا۔

واضح رہے کہ بھارت پر پچیس فیصد ٹیرف سات اگست سے لاگو ہوچکا ہے۔ جب کہ باقی پچیس فیصد ستائیس اگست سے ہوگا۔ ای ٹی وی بھارت کے مطابق 7 اگست سے امریکہ میں داخل ہونے والے انڈین سامان کو 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ موسٹ فیورٹ نیشن (ایم ایف این )کی شرحوں کا بھی سامنا ہے۔ مثال کے طور پر، بھارتی جھینگے کی برآمدات میں ایم ایف این کی شرح صفر ہے۔ لیکن یہ پہلے ہی دو اعشاریہ انچاس فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی اور پانچ اعشاریہ ستتر فیصد کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی عائد کرتا ہے۔ یوں 7 اگست سے، ہندوستانی جھینگے کو پچیس فیصد ٹیرف سمیت مجموعی طور پر تینتیس اعشاریہ چھبیس فیصد محصولات ڈیوٹی یا ٹیکس کا سامنا ہے۔ جبکہ ستائیس اگست سے مزید پچیس فیصد ٹیرف لاگو ہونے کے بعد بھارتی جھینگے پر امریکہ میں مجموعی طور پر اٹھاون اعشاریہ چھبیس فیصد ڈیوٹی لگائی جائے گی۔ امریکہ نے تین قسموں پر سیکٹر کے لیے مخصوص ٹیرف عائد کیے ہیں۔ اسٹیل اور ایلومینیم (پچاس فیصد)، کاپر (پچاس فیصد) اور آٹو پارٹس پر پچیس فیصد ڈیوٹی ہے۔

امریکی ٹیرف کا نشانہ بننے والے دیگر اہم برآمدی شعبوں میں ٹیکسٹائل، کپڑے، جواہرات اور زیورات، جھینگا، چمڑے اور جوتے، کیمیکل، الیکٹریکل اور مکینیکل مشینری شامل ہیں۔ مالی سال دو ہزار چوبیس / پچیس میں بھارت اور امریکہ کے درمیان ایک سو اکتیس ارب ڈالر سے زائد کی دو طرفہ تجارت ہوئی، جس میں بھارت نے امریکہ کو چھیاسی ارب ڈالر سے زائد کی چیزیں بھیجیں۔ جب کہ امریکہ نے بھارت کو صرف پینتالیس ارب ڈالر سے زائد کی چیزیں بھیجیں۔ یعنی امریکہ کا تجارتی خسارہ تینتالیس ارب ڈالر رہا۔ ٹرمپ کو یہی غصہ ہے کہ ایک تو بھارت سے دوطرفہ تجارت میں امریکہ کو ہر سال بے پناہ تجارتی خسارہ اٹھانا پڑھ رہا ہے اور دوسرا بھارت نے امریکی مصنوعات پر حد درجہ ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے پہلے دور اقتدار میں ٹرمپ نے بھارت کو ’’ٹیرف کنگ‘‘ کا لقب دیا تھا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ امریکہ، بھارت کی زراعت اور ڈیری مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے۔ لیکن شاطر بھارت اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور امریکہ سے دو طرفہ تجارت میں صرف اپنی تجوری بھررہا ہے۔

لیکن اب جب کہ ٹرمپ نے وار کیا ہے تو مودی سرکار اور اس کے ایکسپورٹرز کی چیخیں نہیں رک رہی ہیں۔ سی فوڈ ایکسپورٹر یوگیش گپتا کہتے ہیں ’’اب ہندوستان کا جھینگا امریکی مارکیٹ میں مہنگا ہو جائے گا۔‘‘ کاما جیولری کے ایم ڈی کولن شاہ نے دہائی دی ’’پچاس فیصد ٹیرف ایک شدید دھچکا ہے۔‘‘ کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری چِلائی ’’یہ بہت بڑا دھچکاہے۔ ہمیں گہری تشویش ہے۔ اس کا ممکنہ منفی اثر پڑے گا۔‘‘ جی ٹی آر آئی کے بانی اجے سری واستو نے کہا ’’ٹیرف سے ہندوستانی سامان امریکہ میں کہیں زیادہ مہنگاہوجائے گا، جس سے امریکہ جانے والی برآمدات میں چالیس سے پچاس فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔‘‘ فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز نے اپنا رونا یہ کہہ کر رویا ’’ٹرمپ کا اقدام انتہائی چونکا دینے والا ہے۔ اس سے امریکہ کو ہندوستان کی پچپن فیصد برآمدات متاثر ہوں گی۔‘‘

ہندو توا مودی سرکار کو خیر منانی چاہیے کہ ٹرمپ نے پینتالیس فیصد کے قریب بھارتی اشیا کو پھر بھی استثنیٰ دے دیا ہے، جن پر پچاس فیصد ٹیرف لاگو نہیں ہوگا۔ ان میں تیار ادویات، ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا، توانائی کی مصنوعات جیسے خام تیل، ایندھن، قدرتی گیس، کوئلہ اور بجلی، اہم معدنیات اور الیکٹرونکس اور سیمی کنڈکٹرز کی ایک وسیع رینج، جس میں کمپیوٹر، ٹیبلیٹ، اسمارٹ فونز، سالڈ اسٹیٹ ڈرائیوز، فلیٹ پینل ڈسپلے اور سرکٹس شامل ہیں۔