محمد قاسم:
سیلابی آفت میں گھرے خیبرپختونخواہ کے عوام کو پی ٹی آئی قیادت نے تنہا چھوڑا ہوا ہے۔ دوسری جانب محکمہ پولیس نے سیلاب سے پولیس انفرسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق بونیر میں پولیس اسٹیشن پیر بالا کا مین گیٹ ،بائونڈری وال،کمپیوٹرروم اور پولیس اسٹیشن کا تمام ریکارڈ تباہ ہو گیا جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پلوں کی بحالی سست روی کا شکار ہونے کے باعث عوام کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔ تاہم شانگلہ اور بونیر میں پاکستان آرمی کے انجینئرز کور کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جنہوں نے پیر بابا بائی پاس کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے کھول دیا۔ جبکہ دیگر علاقوں میں بھی پاک فوج کی امدادی کارروائیوں سے عوام مطمئن ہیں۔ تاہم اس کے برعکس سیلابی صورتحال میں پی ٹی آئی قیادت منظر سے غائب ہوگئی اور عوام کو تنہا میدان میں چھوڑ دیا۔
ادھر پاک فوج کے ساتھ ساتھ علاقائی سطح پر عام لوگ اور فلاحی تنظیمیں متاثرین کی مدد کیلئے آگے آگئیں ۔ اطلاعات کے مطابق محکمہ پولیس خیبرپختونخوا نے سیلاب سے پولیس انفرسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔ سنٹرل پولیس آفس کے مطابق پولیس اسٹیشن مینگورہ اور ایس پی انویسٹی گیشن آفس کاتہہ خانہ پانی سے بھر گیا جس سے کیس پراپرٹیزجس میں گاڑیاں اور سرکاری موٹرسائیکلیں بھی شامل ہیں، کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق فرنیچر کے علاوہ گرائونڈ فلور اور تھانے کے گیٹ کوبھی نقصان پہنچا جبکہ بارشوں سے ڈی ایس پی سٹی کی رہائشی میں فرنیچر اور گھریلو سامان، ڈی ایس پی سیدو رہائشگاہ کی بائونڈری وال، فرنیچر اور گھریلو سامان کو بھی نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بونیر میں پولیس اسٹیشن پیربالا کے مین گیٹ، بائونڈری وال، کمپیوٹرروم، پولیس اسٹیشن کا تمام ریکارڈتباہ ہو گیا۔ جبکہ گرائونڈ فلور میں اسلحہ، آلات اور فرنیچر، سی سی ٹی وی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اسی طرح سیلاب سے تھانہ بٹارہ کی بائونڈری وال مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ ضلع شانگلہ میں پولیس ریسٹ ہاؤس کی ایک طرف سائیڈ دیوار گرگئی اورپولیس پوسٹ کوٹکے کی عمارت کو بھی سیلاب سے جزوی نقصان ہوا۔ دیر لوئر کی پولیس پوسٹ گوسام منڈہ کی واٹربورنگ، واٹرپمپ ودیگر اشیاخراب ہوگئیں۔ جبکہ ضلع مانسہرہ میں پولیس اسٹیشن سٹی کی20 فٹ بائونڈری وال، پولیس اسٹیشن دربند کی 15فٹ بائونڈری وال، پولیس اسٹیشن نواز آباداورٹریفک ہیڈکوارٹر کی بائونڈری وال اوراندرونی دیواریں مکمل طو رپر تباہ ہوگئیں ۔
رپورٹ کے مطابق تباہ کن سیلاب سے پولیس پوسٹ باٹراسی پولیس اسٹیشن گڑھی حبیب اللہ کی 40 فٹ کی بائونڈری وال کی دیواروںکو نقصان پہنچا جبکہ محکمہ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پولیس اسٹیشن رستم کی بائونڈری وال مکمل طور پر منہدم ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ ان تھانوں میں پانی نکالنے کے بعدمزید نقصانات سے متعلق رپورٹ تیار کرکے پولیس حکام کو پیش کی جائے گی۔ جبکہ صوبے میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پلوں کی بحالی سست روی کاشکار ہے جس کے باعث عوام کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ یہی پل دیگر علاقوں سے رابطہ کا اہم ذریعہ ہیں۔
اس حوالے سے مختلف ذرائع اور جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں متاثرہ 56 پلوں میں صرف 9 کو ہی مکمل طور پر ٹریفک کیلئے کھولا جا سکا ہے جبکہ باقی اب بھی جزوی یا مکمل طور پر بند ہیں۔ ذر ائع کا کہنا ہے کہ 47 پل ایسے ہیں جنہیں مکمل بحال نہ کرنے کی وجہ سے مقامی آبادی کٹ کر رہ گئی ہے اور صرف 36 پلوں پر عارضی طور پر ٹریفک بحال کی گئی ہے۔ اسی طرح دیر بالا اور دیر کوہستان میں 11 پل متاثر ہوئے ہیں مگر وہاں ایک پل بھی مکمل بحالی کے مرحلے تک نہیں پہنچ سکا جبکہ سوات میں 8 پلوں کو نقصان پہنچا جن میں سے صرف 2 کو آمد و رفت کے لیے کھولا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے بالائی ضلع چترال کے 2 بڑے پل ابھی تک ٹریفک کے قابل نہیں ہیں جبکہ کوہستان میں 4 پل، ہری پور میں 3، کرم میں 2 اور مانسہرہ میں بھی 2 پل مرمت کے منتظر ہیں جن پر کام و پلوں کی بحالی سست روی کاشکار دکھائی دے رہی ہے۔ ذرائع کے بقول متاثرہ اضلاع میں4 ہزار 804 میٹر لمبائی کے پل موجود تھے جن میں لگ بھگ 4 ہزار 478 میٹر حصے کو نقصان پہنچا اور ان پلوں کی ہنگامی مرمت پر 557 ملین روپے جبکہ مکمل بحالی کیلئے مجموعی طور پر 1 ارب 768 ملین روپے درکار ہوں گے۔ صوبے کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پاک فوج کے جوانوں نے ریلیف کے کاموں کا آغاز کر رکھا ہے جس پر متاثرین نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے کیونکہ ایک طرف راستوں اور پلوں کی بحالی کا زیادہ تر کام پاک فوج کے جوان کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب متاثرین تک راشن اور ضروری سامان کی فراہمی بھی پاک فوج کے جوان ہی یقینی بنا رہے ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں شانگلہ اور بونیر میں پاکستان آرمی کے انجینئرز کور کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں اورپیر بابا بائی پاس کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیاہے۔ پیر بابا بازار میں عوام کی سہولت کیلئے ملبہ ہٹانے کا عمل بھی جاری ہے اور پاک فوج کی جانب سے گاؤں گوکند جانے والی سڑک کو تین مقامات سے لینڈ سلائیڈنگ ہٹا کرکھول دیا گیا ۔آرمی انجینئرز کی بھاری مشینری نے لینڈ سلائیڈز کو ختم کرکے سڑک آلوچ پران کو کھول دیا اور دیگر علاقوں میں بھی پاک فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
تاہم صوبے بھر میں اس شدید سیلابی صورتحال میں پی ٹی آئی قیادت غائب ہے اور کہیں دکھائی نہیں دی رہی۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ سیلابی صورتحال نے سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر معطل کردیا ہے اور تباہ کن بارشوں اور ریلوں سے متاثرہ علاقوں میں نہ تو صوبائی وزرا اور منتخب نمائندے دکھائی دے رہے ہیں اور نہ ہی بڑے سیاسی رہنما سامنے آرہے ہیں۔ علاقائی سطح پر عام لوگ اور فلاحی تنظیمیں متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں۔ عوامی تاثر یہ بن رہا ہے کہ جولائی کی تپتی گرمی میں ووٹ مانگنے والے رہنما آج مصیبت کی گھڑی میں اپنے ووٹرز سے منہ موڑ چکے ہیں۔ متاثرین کے مطابق وہی سیاسی شخصیات جو چند ماہ قبل جلسوں اور کارنر میٹنگز میں وعدوں کے ڈھیر لگارہی تھیں اب بہانے بنا کر سیلاب زدہ علاقوں تک رسائی سے گریزاں ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos