جہلم میں مذہبی اسکالر اور یوٹیوبر انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب اور سائبر کرائم قوانین کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ سٹی تھانہ جہلم میں شہری حمیر علی قادری کی درخواست پر درج ہوا، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295-C (توہینِ مذہب سے متعلق) اور پیکا ایکٹ 2016ء کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
گرفتاری اور MPO کے تحت کارروائی
حکام کا کہنا ہے کہ انجینئر محمد علی مرزا کو پیر کی شب مینٹیننس آف پبلک آرڈر (3 MPO) کے تحت گرفتار کرکے جیل منتقل کیا گیا۔ یہ اقدام ان کے حالیہ آن لائن ویڈیو بیان کے باعث پیدا ہونے والے تنازع اور مختلف مذہبی حلقوں کی تنقید کے بعد کیا گیا۔
اکیڈمی سیل، سرگرمیاں معطل
پولیس نے مزید بتایا کہ مرزا کی اکیڈمی کو بھی سیل کر دیا گیا ہے اور اس کے احاطے کو بند کردیا گیا تاکہ کسی قسم کی سرگرمی یا اجتماع نہ ہوسکے۔
پس منظر
واضح رہے کہ انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف مقامی مذہبی جماعتوں نے درخواستیں دائر کی تھیں جبکہ مختلف علما کرام کے وفود نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقاتیں کرکے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos