مقدمات درج کیے 3 برس گزرنے پر بھی مارٹن کوارٹر میں واقع ارتداد خانہ بند نہ کیا جاسکا، فائل فوٹو
 مقدمات درج کیے 3 برس گزرنے پر بھی مارٹن کوارٹر میں واقع ارتداد خانہ بند نہ کیا جاسکا، فائل فوٹو

قادیانی ارتداد خانوں کیخلاف مقدمات آخری مراحل میں داخل

سید حسن شاہ :
قادیانی ارتداد خانوں کے دو مقدمات آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔ ان مقدمات میں تفتیشی افسران کے بیانات پر جرح، ملزمان کے بیانات اور حتمی دلائل ہونا باقی ہیں۔ جس کے بعد مقدمات کے فیصلے متوقع ہیں۔ مقدمات درج ہوئے 3 برس کا عرصہ گزر گیا۔ لیکن مارٹن کوارٹر میں واقع قادیانی ارتداد خانہ تاحال سیل نہ کیا جاسکا۔ مذکورہ ارتداد خانے میں قادیانی سرگرمیاں جاری رہنے سے نقص امن کا خطرہ ہے۔ اپریل 2025ء میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور قادیانی سرگرمیاں چلنے پر ہونے والے عوام کے احتجاج کے بعد پریڈی میں واقع قادیانی ارتداد خانہ بند کروا دیا گیا ہے۔

2022ء میں قادیانیوں کے خلاف تھانہ جمشید کوارٹر میں محمد احمد کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 527/2022 درج کیا گیا۔ جس کے متن کے مطابق مدعی نے الزام عائد کیا کہ مارٹن کوارٹر نزد یادگار فش کے قریب قادیانیوں نے شعائر اسلام کا غیر آئینی استعمال کرتے ہوئے پلاٹ نمبر 31 نزد مارٹن کوارٹر کراچی ایسٹ پر اپنا غیر قانونی مرکز بنا رکھا ہے۔ جہاں پر امتناع قادیانی آرڈیننس 1984ء کے خلاف شعائر اسلام کو استعمال کرتے ہوئے مینار بنائے گئے ہیں، جو مسلمانوں کی مسجد سے مشابہت رکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی مسلمان بھائی اس جگہ کو مسجد سمجھ کر دھوکا کھاکرنماز پڑھنے چلے جاتے ہیں۔ یہاں موجود قادیانی طبقہ مسلمانوں کو گمراہ کرتا ہے۔

1974ء میں قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا جاچکا ہے اور 1984ء میں امتناع قادیانیت آرڈیننس کے تحت قادیانیوں کیلئے اسلام کی تبلیغ، اسلامی اصطلاحات، شعائر اسلام کا استعمال وغیرہ سخت ترین جرم قرار دیا جاچکا ہے۔ جبکہ اس سے علاقائی سطح پر نقص امن کے طور پر ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔ چونکہ اطراف کی تمام آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اس لئے اس مقام کو لیکر لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ لہذا قادیانیوں کی اس غیر اسلامی اور غیر قانونی عمل و دیگر سرگرمیوں کے پیش نظر نقص امن کو سامنے رکھتے ہوئے فی الفور اس جگہ کو سیل کرنے کے احکامات جاری فرمائے جائیں اور قادیانیوں کی اس عمارت پر موجود اسلامی نشانیاں ختم کی جائیں۔

انتظامی امور کے ذمہ داران اور اراکین کمیٹی کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298 بی اور 298 سی کے تحت مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔ مذکورہ مقدمہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ مقدمہ میں ملزمان ظہیر احمد، ناصر احمد، شہزاد، ظفر اور نعیم اللہ ضمانت پر آزاد ہیں۔ جہاں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جارہے ہیں۔ مدعی مقدمہ، تفتیشی افسر، پرائیویٹ گواہان سمیت مجموعی طور پر 9 گواہ شامل کیے گئے تھے۔ مقدمہ میں تمام گواہان کے بیانات ریکارڈ کرلئے گئے ہیں۔ اب آخری گواہ تفتیشی افسر قربان عباسی کے بیان پر جرح ہونا باقی ہے۔ اس کے بعد ملزمان کے بیانات اور وکلائے طرفین کے حتمی دلائل ہوں گے۔ یہ مرحلہ مکمل ہونے پر مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح 29 ستمبر 2022ء کو صدر کے علاقے پریڈی اسٹریٹ پر واقع قادیانی ارتداد خانے پر شعائر اسلام استعمال کرنے اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے خلاف عبدالقادر پٹیل اشرفی کی مدعیت میں تھانہ پریڈی میں مقدمہ الزام نمبر 913/2022 درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ کے چالان میں ابتدائی طور پر قادیانی ملزمان صباحت احمد، سلیمان، نعیم اللہ اور رشید کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں قادیانی ملزمان سلیمان، نعیم اللہ اور رشید کے مکمل کوائف نہ ہونے کی بنیاد پر ان کو چالان نہیں کیا گیا۔

مقدمہ میں ملزم صباحت احمد نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ یہ مقدمہ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ جہاں مقدمہ اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ اس مقدمہ میں مدعی مقدمہ، پرائیویٹ گواہان، پولیس افسر و اہلکار سمیت 9 گواہوں کو شامل کیا گیا تھا۔ بعد میں ان میں سے دو گواہوں کے نام واپس لے لئے گئے، کیونکہ ان کے بیانات دیگر گواہوں کے بیانات سے ملتے جلتے تھے۔ اب تک دیگر 5 گواہوں کے بیانات قلمبند کرادیے گئے ہیں۔ ان میں سے 4 گواہوں نے قادیانی ملزم کو شناخت بھی کیا ہے اور اس کے خلاف بیانات بھی قلمبند کرائے ہیں۔ جس سے کیس مضبوط ہوگیا ہے۔ مقدمہ میں تفتیشی افسر انسپکٹر خالد کھرل کے بیان پر جرح اور مقدمہ لکھنے والے سب انسپکٹر عبدالقیوم کا بیان ریکارڈ ہونا باقی ہے۔ اس کے بعد مقدمہ میں ملزم صباحت کا بیان اور وکلا کے حتمی دلائل ہوں گے۔ جس کے بعد مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے مدعی مقدمہ محمد احمد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اہلسنت ہیلپ ڈیسک کی جانب سے شعائر اسلام استعمال کرنے پر قادیانیوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔ جو عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ جبکہ یہ مقدمات آخری مراحل میں داخل ہیں۔ جمشید کوارٹر تھانے میں درج مقدمہ میں محض تفتیشی افسر کے بیان پر جرح ہونا باقی ہے۔ جبکہ پریڈی تھانے میں درج مقدمہ میں تفتیشی افسر کے بیان پر جرح اور ایک گواہ کا بیان ہونا باقی ہے ۔

ان دونوں مقدمات کے فیصلے جلد متوقع ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا ’’اپریل 2025ء میں پریڈی میں واقع قادیانی ارتداد خانے کو سیل کروادیا گیا ہے۔ جبکہ مارٹن کوارٹر میں واقع قادیانی ارتداد خانہ کھلا ہوا ہے اور وہاں قادیانی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالانکہ مذکورہ ارتداد خانہ سیل کرانے کیلئے ہم نے 2022ء اور 2023ء میں ہی ڈپٹی کمشنر کو درخواستیں دی تھیں۔ مگر ان درخواستوں پر اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ قادیانی ارتداد خانے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے نقص امن کا خطرہ ہے۔ کیونکہ اطراف میں مسلمانوں کی آبادی ہے۔ جبکہ اس آبادی کے بیچ یہ قادیانی ارتداد خانہ بنا ہوا ہے۔ یہاں ہونے والی سرگرمیوں کی وجہ سے علاقہ مکینوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔ لہذا امن و امان برقرار رکھنے کیلئے ارتداد خانے کو بند کیا جانا چاہیے۔