پنجاب میں دریائے راوی اور ستلج میں طغیانی برقرار ہے، جس کے باعث متعدد اضلاع میں خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ خانیوال میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں حفاظتی بند توڑ دیا گیا، جس کے نتیجے میں کبیر والا کے 30 اور پیر محل کے 12 دیہات کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔
عبدالحکیم کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ ہیڈ سدھنائی کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ کیوسک ہے لیکن موجودہ صورتحال میں اس سے زائد پانی کا اخراج جاری ہے۔ بند توڑنے کے بعد ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور مقامی آبادی مشکلات کا شکار ہے۔
دریائے ستلج میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے سے لودھراں اور بہاولپور کے تین حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ ادھر وہاڑی میں 65 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ تاندلیانوالہ کے 30 دیہات زیر آب آ گئے۔
سیلابی ریلا دریائے چناب کے راستے ملتان میں داخل ہو چکا ہے۔ اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح 4 فٹ تک بڑھ گئی ہے اور ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کے لیے بارودی مواد نصب کیا گیا ہے۔ بڑے ریلے کے 5 ستمبر تک پنجند پہنچنے کا امکان ہے۔
پانی کے دباؤ کے باعث ہیڈ محمد والا روڈ کو بند کر دیا گیا جبکہ بستی نور محمد میں کئی خاندان اب تک محفوظ مقامات پر منتقل نہیں ہو سکے۔
چنیوٹ اور جھنگ میں سیلاب نے تباہی کی نئی داستان رقم کر دی ہے۔ چنیوٹ میں 150 اور جھنگ میں 261 دیہات ڈوب گئے۔ مظفرگڑھ میں رنگ پور کے علاقے میں 24 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے اور شہر کو لاحق خطرات کے پیش نظر ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos