فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل پر بڑے حملوں کی تیاریاں

ندیم بلوچ :
صہیونی خفیہ ایجنسی موساد نے رواں ماہ اسرائیل پر مزاحمتی گروپس کی جانب سے بڑے حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس ضمن میں القسام بریگیڈ نے عربات جدعون ٹو کے جواب میں ’’عصا موسیٰ‘‘ آپریشن لانچ کردیا ہے۔ جبکہ انصار اللہ حوثی گروپ نے اپنے وزیر اعظم کی شہادت کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم کو ٹارگٹ بنانے کیلئے نئے میزائل اور ڈورنز کے استعمال کا اعلان کیا۔ جسے لیول ٹو آپریشن کا نام دیا گیا ہے۔

اسی طرح طوفان الاقصیٰ کی دوسری برسی مکمل ہونے سے قبل لبنانی تنظیم حزب اللہ ایک بار پھر میدان جنگ میں اترنے کی تیاری کررہی ہے۔ ان خطرات کا اظہار بدھ کے روز تل ابیب میں ہونے والے اہم اجلاس میں موساد چیف ڈیوڈ بارنیا نے کیا اور مزید نقصان سے بچنے کیلئے وزیراعظم نیتن یاہو پر حماس سے جزوی معاہدہ کرنے پر زور دیا ہے۔

اسرائیلی آرمی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ سیکورٹی کابینہ کے بند کمرہ اجلاس میں غزہ جنگ کے حوالے سے اعلیٰ عسکری و سیاسی حکام کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ چیف آف اسٹاف، موساد کے سربراہ اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی (شن بیت) کے قائم مقام سربراہ نے ایک متفقہ موقف پیش کیا۔ جس میں حماس کے ساتھ جزوی معاہدے کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک مرتبہ پھر جزوی مفاہمت سے صاف انکار کردیا ہے۔

موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے واضح کیا ہے کہ تمام انٹیلی جنس آپشن استعمال کیے جاچکے ہیں۔ اب اسرائیل غیر معینہ مدت تک کھلی جنگ جاری رکھنے کے قابل نہیں۔ حوثی کوالٹی حملوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ جبکہ حزب اللہ اپنی جڑیں مضبوط کرچکی ہے اور حماس کے پاس لڑنے کیلئے اب بھی کئی برسوں کیلئے اسحلہ موجود ہے۔ جبکہ حماس کی افرادی قوت میں بھی کوئی کمی نہیں آئی۔ موساد چیف نے بتایا کہ غزہ شہر پر قبضہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ویاں زیادہ دیر ٹھرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔ کیونکہ حماس کے پاس اب بھی ایک لاکھ سے زائد پیشہ ور فائٹرز موجود ہیں۔ ایسے میں یرغمالیوں کی زندہ واپسی ناممکن ہے۔

دوسری جانب القسام بریگیڈز کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے ’’عصا موسیٰ‘‘ کے نام سے آپریشنز کی ایک نئی سلسلہ وار مہم کا اعلان کردیا ہے۔ کمانڈر نے کہا ’’ہمارے آپریشنز کی پہلی جھلک قابض دشمن کو محض چند گھنٹوں بعد ہی دکھائی گئی، جب ہم نے غزہ شہر کے الزیتون محلے اور جبالیہ میں کارروائیاں کیں۔ دشمن نے اپنی آنکھوں سے ہمارے مجاہدین کی بھرپور تیاری اور طاقت کا مشاہدہ کیا۔ یہ صرف ابتدا ہے۔ اصل طوفان ابھی باقی ہے۔

القسام کمانڈر نے واضح کیا جس طرح ’’حجارہ دائود‘‘ نے پہلے قابض اسرائیل کے منصوبے ’’عربات جدعون‘‘ کو ناکام بنایا تھا۔ اسی طرح ’عصا موسیٰ‘ آپریشن بھی ان شاء اللہ دشمن کے غرور کو پاش پاش کر دے گا۔ ادھر ’القسام بریگیڈز‘ نے شمالی غزہ کے جبالیہ علاقے میں قابض اسرائیل کی مشینری کو نشانہ بنانے کے مناظر جاری کیے ہیں۔ یہ کارروائی ’عصا موسیٰ‘ آپریشن کی سلسلہ وار کارروائیوں کا حصہ ہے۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین مجاہد ایک تباہ شدہ مکان سے نکل کر الغباری اسٹریٹ پر ایک مرکاوا ٹینک اور ایک ٹروپ کیریئر گاڑی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ایک مجاہد نے اسرائیلی ٹینک پر ’’الیاسین 105‘‘ گولہ داغا۔ جبکہ دوسرا ٹروپ کیریئر گاڑی میں دیسی ساختہ بم رکھ کر واپس چلا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد دھماکہ سے ٹینک مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ ویڈیوز میں ایک اور مجاہد ٹینک کی چھت پر چڑھ کر اس میں بم ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے بعد مجاہدین نے ٹینک اور اس کے ساتھ کھڑے دوسرے ٹینک کو الیاسین گولوں اور رائفلوں سے نشانہ بنایا۔ ادھر یمنی مجاہدین نے لیول ٹو آپریشن کے ساتھ کلسٹر میزائلوں کا استعمال تیز کردیا ہے۔

یمنی افواج کے ترجمان یحییٰ نے صہیونی وزیراعظم کو نشانہ بنانے کیلئے کوالٹی حملوں کا اعلان کردیا ہے۔ اس سے قبل یمن کی مسلح افواج نے بدھ کی شام قابض اسرائیل کے حساس اور اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ القدس کے مغرب میں ایک اہم ہدف پر سپر سونک بیلسٹک میزائل فلسطین 2 سے حملہ کیا گیا۔ جبکہ ایک اور اہم ہدف کو حیفا میں ڈرون طیارے سے تباہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ حوثی وزیر اعظم کی شہادت کے بعد یمن میں مخبروں کی تلاش کیلئے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا عمل تیز ہوچکا ہے۔ ان گرفتاریوں میں حوثی وزیراعظم کے قریبی افراد بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی حملے میں حوثی رہنما یا گروپ کے عسکری رہنماؤں کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی اس نے جہاد کونسل کے ارکان کو نشانہ بنایا۔ ادھر حزب اللہ بھی دوبارہ فعال ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اسرائیلی، شامی اور لبنانی حکومت کی جانب سے ناکہ بندی کے باوجود حزب اللہ زیر زمین سرنگوں میں اپنے ارسنل کو دوبارہ فعال کرچکا ہے۔