سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کی پچاس سالہ گولڈن جوبلی تقریبات اور جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد
ایک تاریخ، ایک سنگ میل۔۔۔۔11 ستمبر تا 13 ستمبر 2025
چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جناب جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کی پچاس سالہ گولڈن جوبلی تقریبات کی نئی تاریخوں کا اعلان کر دیا ۔ 11 ستمبر تا 13 ستمبر جاری رہنے والی تین روزہ گولڈن جوبلی تقریبات اور جوڈیشل کانفرنس میں چیف جسٹس اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب جسٹس یحیٰ آفریدی مہمان خصوصی ہوں گے۔
پورے پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس اور ججز صاحبان کے علاوہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سے بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنوں کے سربراہان، وفاقی وزیر قانون
اور اٹارنی جنرل کے علاوہ تمام ایڈووکیٹ جنرل، لا آفیسران، ماہرین قانون، سابق چیف جسٹس اور ججز صاحبان سمیت پورے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر سے سینئر صحافی اور دانشور اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
میں یہاں پر ذکر کرتا چلوں کہ 10 مئی 2025 کو سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے قیام کو پچاس برس مکمل ہو چکے تھے اور اس موقع پر مؤرخہ 8 تا 10 مئی 2025 گولڈن جوبلی تقریبات کا پروگرام حتمی ہو چکا تھا لیکن بد قسمتی سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات بھارت نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے مختلف مقامات پر مساجد اور سول آبادیوں کو میزائلوں اور توپوں سے نشانہ بناتے ہوئے متعدد معصوم شہریوں جن میں بزرگ، بچے اور خواتین شامل ہیں شہید کر دیا۔ عملی طور پر بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کے ساتھ ساتھ کھلی جنگ مسلط کر دی تھی اور ایسی صورت میں غیر معمولی حالات کے پیش نظر گولڈن جوبلی تقریبات کو ملتوی کرنا پڑا۔ الحمدللہ ہماری بہادر مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا اور ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا جس پر ہم اللہ تبارک و تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر بجالاتے ہیں۔ میں اس مضموں کی وساطت سے اپنی بہادر مسلح افواج کے جوانوں اور قیادت بالخصوص فیلڈ مارشل سید عاصم منیر صاحب، پاکستان فضائیہ کے شاہینوں اور سائبر وارئیرز کو سلام پیش کرتا ہوں۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر اور سپریم کورٹ کے معزز ججز صاحبان نے اخباری بیان کے ذریعے اور دیگر ذرائع سے مئی 2025 میں گولڈن جوبلی تقریبات میں شرکت پر آمادگی پر چیف جسٹس پاکستان اور تمام دیگر متوقع شرکاء کا شکریہ ادا کیا تھا اور کہا تھا کہ ملکی صورتحال بہتر ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات کی نئی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا ۔ اب چوں کہ 11 ستمبر تا 13 ستمبر 2025 کو گولڈن جوبلی تقریبات کے لئے تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ ھمیں ایک بار پھر سے انتہائی دلی خوشی اور مسرت ہے کہ جناب چیف جسٹس پاکستان نے ایک بار پھر سے گولڈن جوبلی تقریبات کی نئی تاریخوں پر بطور مہمان خصوصی شرکت کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے اور پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اور قانون و انصاف سے وابستہ تمام مندوبین اس تاریخی موقع پر گولڈن جوبلی تقریبات میں بھرپور شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ 11 ستمبر 2025 کو سپریم کورٹ میں گولڈن جوبلی تقریبات کا پہلا دن ہو گا جس سینئر وکلاء صاحبان اپنے مقالہ جات کے ذریعے اس عظیم ایوان عدل کی نصف صدی کی کارگزاری اور عدالتی ارتقا کو زیر غور لائیں گے۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی جناب جسٹس راجہ سعید اکرم خان چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ہیں۔ 11 ستمبر کو پوری ریاست جموں و کشمیر سے بار کونسل کے وائس چئیرمین و اراکین، سپریم کورٹ بار، ھائی کورٹ بار سنٹرل بار کے علاوہ میرپور، پونچھ اور دیگر تمام ضلعی و تحصیل سطح کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور و عہدیداران شرکت کر رہے ہیں۔ 12 ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس یحیٰ آفریدی اور دیگر تمام صوبائی و دیگر چیف جسٹس صاحبان ، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل کے علوہ پاکستان سے آنے والے دوسرے معزز مہمانان گرامی ریاست کے دارالحکومت میں پہنچ جائیں گے۔۔۔ ستمبر کو پاکستان سے تشریف لانے والے معزز مہمانوں کے اعزاز میں ڈنر کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جب کہ 13 ستمبر کو گولڈن جوبلی تقریبات کا آخری دن ہے۔ 13 ستمبر کو پرل کانٹیننٹل ہوٹل مظفرآباد میں گولڈن جوبلی تقریبات اور جوڈیشل کانفرنس کا دوسرا سیشن ہو گا جس میں چیف جسٹس اسلامی جمہوریہ پاکستان بطور مہمان خصوصی خطاب کریں گے۔
گولڈن جوبلی تقریبات کے حوالے سے تحریر کرتےہوئے میں یہ لازمی سمجھتا ہوں کہ آزاد جموں و کشمیر میں عدالتی ارتقا کا ایک مختصر جائزہ بھی لیا جائے تاکہ ریاست کے شہریوں کو معلوم ہو کہ آزاد جموں و کشمیر میں عدالتی نظام کی بنیاد کب اور کیسے رکھی گئی، ھائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا قیام کب اور کیسے عمل میں آیا اور آج جو سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے قیام کی پچاس سالہ گولڈن جوبلی تقریبات منعقد ہو رہی ہیں ان کا کیا مقصد ہے۔ قیام پاکستان سے قبل ہی 19 جولائی 1947 کو جموں و کشمیر کے عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کر لی تھی لیکن لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی جواہر لال نہرو کے ساتھ دوستی اور مسلم دشمنی کی وجہ سے تقسیم برصغیر کے ایوارڈ میں جموں و کشمیر کا نام پاکستان کے ساتھ شامل نہ کیا گیا۔ چنانچہ جموں و کشمیر کے عوام نے آزادی اور الحاق پاکستان کے لئے جدوجہد شروع کر دی اور کشمیری مجاہدین نے ریاست کے کچھ علاقے آزاد کروا لئے جن میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہے۔ چنانچہ 24 اکتوبر 1947 کو باضابطہ طور پر آزاد جموں و کشمیر میں ایک باضابطہ حکومت کا قیام عمل میں آیا ۔
شروع میں آزاد جموں و کشمیر میں عدالتی نظام قرارداد نمبر 82 کے تحت کورٹس اینڈ لاز کوڈ 1948 اور 1949 کےذریعے قائم کیا گیا جس میں سب جج سے لے کر میجسٹریٹ تک کی عدالتیں شامل تھیں ۔ بعد ازاں قرارداد نمبر 372 کے تحت 1949 میں ھائی کورٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔۔ 1974 تک ھائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کے لئے آزاد جموں و کشمیر میں کوئی فورم موجود نہ تھا اگرچہ ایکٹ 1970 میں جوڈیشل بورڈ کی شقیں شامل تھیں لیکن عملی طور پر ایکٹ 1974 کے نفاذ کے بعد مارچ 1975 میں عملی طور پر جوڈیشل بورڈ نے کام شروع کیا جس کے پہلےسینئر ممبر جناب جسٹس خواجہ محمد شریف تھے جبکہ ان کے ساتھ جوڈیشل بورڈ کے ممبر جناب جسٹس خواجہ محمد یوسف صراف تھے۔ تاہم انتھائی مختصر مدت کے بعد 10 مئی 1975 کو ایک آئینی ترمیم کے ذریعے 1975 کے ایکٹ XX کے تحت جوڈیشل بورڈ کی جگہ آزاد جموں و کشمیر میں سپریم کورٹ کا قیام عمل میں آیا اور 10 مئی 1975 کو جناب جسٹس چوہدری رحیم داد نے پہلے چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھایا۔ شروع میں سپریم کورٹ میں ایک چیف جسٹس اور ایک جج کو تعینات کیا گیا لیکن بعد ازاں ایک مستقل جج کا اضافہ کر کے چیف جسٹس کے ہمراہ دو ججز پر مشتمل سپریم کورٹ قائم ہے۔ آئین میں سپریم کورٹ کے دو ججز کے علاوہ ایڈہاک جج کی تقرری کی شق بھی موجود ہے ۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کی مرکزی عمارت ریاست کے خوبصورت عارالحکومت مظفرآباد میں لوئر چھتر میں مین روڈ پر انتہائی خوبصورت لوکیشن پر واقع ہے جب کہ میرپور اور راولاکوٹ میں بھی سرکٹ بینچ قائم شدہ ہیں ۔ سپریم کورٹ میرپور سرکٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہے جب کہ راولاکوٹ سرکٹ کی عمارت جوڈیشل کمپلیکس میں واقع ہے ۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں مظفرآباد ، میرپور اور راولاکوٹ سرکٹ میں فوری نوعیت کے مقدما ت کے لئے ویڈیو لنک کی سہولت موجود ہے اور 2021 کے بعد سے مسلسل ویڈیو لنک کی سہولت سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔
میں یہاں پر اس امر کا ذکر بھی کرتا چلوں کہ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے چیف جسٹس جناب جسٹس راجہ سعید اکرم خان کا پاکستان میں ایک طویل عدالتی کیرئیر رہا ہے۔ انھوں نے پورے پاکستان بالخصوص لاہور سے اسلام آباد اور راوالپنڈی تک دو دہائیوں سے زائد عرصہ تک بطور وکیل ، بار کے متحرک رکن ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور جج اسلام آباد ھائی کورٹ کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے بطور چئیرمین احتساب بیورو آزاد جموں و کشمیر، جج سپریم کورٹ اور پھر گذشتہ زائد از پانچ سال سے بطور چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر عوامی مفاد کے فیصلوں اور نظام فراہمی انصاف میں بہتری لانے اور عدالتی انفراسٹرکچر میں نمایاں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر آزاد جموں و کشمیر کی پوری عدلیہ کا وقار بلند کرنے کے لئے بھرپور کام کیا۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کی عدالتی تاریخ یوں توشروع دن سے ہی قابل تعریف رہی ہے اور ہمارے انتہائی معزز چیف جسٹس اور ججز صاحبان نے تاریخ ساز فیصلے صادر کر رکھے ہیں ۔۔ ریاستی عوام کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت بھی سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں جناب چیف جسٹس کے ہمراہ جناب جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جناب جسٹس رضا علی خان مفاد عامہ کے انتہائی اہم ترین فیصلہ جات صادر کر رہے ہیں جن کی تفصیل یہاں طوالت کا باعث ہو گی۔ جناب جسٹس رضا علی خان سپریم کورٹ بار کے صدر ، بار کونسل کے عہدیدار کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ جناب جسٹس خواجہ محمد نسیم بھی اپنی اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی وجہ سے چیئرمین سروس ٹربیونل رہ چکے ہیں۔ گذشتہ ساڑھے چار سال سے ان دونوں ججز صاحبان نے جناب چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر کے ہمراہ تاریخ ساز فیصلے صادر کئے ہیں جو ریاستی عوام کے لئے باعث تسکین و اطیمنان ہے۔۔۔تمام وکلا ، بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسل سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے فیصلوں پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے نظر آتے ہیں ۔۔ آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے قیام کے پچاس برس مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات اور جوڈیشل کانفرنس کا اہتمام کر کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز صاحبان نے ریاستی عدلیہ اور نظام فراہمی انصاف پر ہی احسان نھیں کیا بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کےلیئے ترقی اور کامیابی کی راہیں بھی کھولی ہیں جس کے اثرات مدتوں نظر آتے رہیں گے۔۔۔
آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت میں پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کے علاوہ تمام صوبائی ھائی کورٹس کے چیف جسٹس اور ججز صاحبان کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ھائی کورٹ اور گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کے علاوہ دیگر مہمانوں کی آمد اور اس تاریخی موقع پر تقریبا ت میں شرکت ریاستی تاریخ میں پہلی بار نظر آئے گی ۔۔۔ ۔ سپریم کورٹ کے قیام کے پچاس برس مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات اور جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد ایک تاریخی اقدام ہے جس کے انتہائی دور رس اثرات تحریک آزادی کشمیر اور آزاد جموں و کشمیر میں قائم نظام عدل و انصاف پر مرتب ہوں گے جو ایک جانب کشمیری قوم کے ساتھ پاکستانی عوام کی محبت کا عملی ثبوت ہونے کے ساتھ ساتھ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے بھی خوشی کا ایک پیغام ہو گا ۔ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ اور نظام انصاف سے وابستہ سربراہوں کا اکٹھا ہونا مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض و مسلط بھارتی مسلح افواج کے لئے ایک سخت پیغام بھی ہو گا اور مقبوضہ کشمیر کے تمام شہریوں کے لئے حوصلہ کا باعث بھی ہو گا جو بھارت کے غیر آئینی اور غیر قانونی ہتھکنڈوں کے خلاف آہنی دیوار بن کر لڑ رہے ہیں۔ ۔اس کانفرنس سے پوری دنیا کو یہ باور کروانے کی ضرورت ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے فیصلے دہلی میں قائم بھارتی سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر منحصر ہیں جب کہ آزاد جموں و کشمیر کے شہریوں کے لئے آزاد کشمیر میں اپنے آئین کے تحت قائم اپنی سپریم کورٹ میں فیصلے ھوتی ہیں ۔۔
گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد کے سلسلہ میں سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں انتہائی سرعت کے ساتھ تیاریاں جاری ہیں۔ اس تاریخی موقع پر بہترین انتظامات کے لئے جناب جسٹس رضا علی خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی انتظامی مشینری حرکت میں آ چکی ہے ۔ اس سلسلہ میں انھوں نے مؤرخہ 26 اگست کو حکومتی سطح پر متعلقہ محکموں کے سربراہان سے بھی ایک میٹنگ کی ہے جس میں پروٹوکول، مہمانوں کا قیام، طعام اور ان کی نقل وحمل میں آسانی اور سہولیات کے لئے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ تمام متعلقہ محکموں نے گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر بہترین انتظامات کی یقین دہانی کروائی ھے جبکہ جناب جسٹس رضا علی خان نے تمام شرکائے اجلاس سے اس تاریخی موقع کی مناسبت سے انتظامات میں بہتری کے لئے تجاویز بھی طلب کی ہیں۔ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز صاحبان نے پاکستان میں حالیہ سیلاب اور آسمانی بجلی کی وجہ سے جانی اور مالی نقصانات کی بناء پر گولڈن جوبلی تقریبات کو انتہائی سادگی کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا اور اس تاریخی موقع پر طے شدہ بہت سے پروگرام مختصر کرتے ہوئے بچ جانے والی رقم بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ شہریوں کے لئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو لائق آفرین ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، ججز صاحبان اور عملہ نے بھی اپنی تنخواہ میں سے سیلاب متاثرین کے لئے رقم عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ستمبر کے آخر تک آزاد جموں و کشمیر حکومت کو ادا کر دی جائے گی۔
تمام ریاستی اداروں، صحافیوں، وکلاء اور قانون سے وابسطہ تمام افراد کو چاہیئے کہ ریاست کے سب سے بڑے ایوان عدل کی گولڈن جوبلی تقریبات اورجوڈیشل کانفرنس کو زیادہ سے زیادہ پر کشش اور کامیاب بنائیں تاکہ مستقبل کا مؤرخ ریاست جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی دھرتی پر تشریف لانے والے معزز مہمانوں کا استقبال اور ان کی مہمان نوازی کو ہمیشہ یاد رکھے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos