میگزین رپورٹ:
قطر میں حماس کی مرکزی قیادت پر ناکام حملہ ’’موساد‘‘ اور ’’شاباک‘‘ کی نااہلی قرار دی جارہی ہے۔ عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں موجود حماس کی مرکزی قیادت پر بھی حملے کا منصوبہ ایک ہفتے قبل ہی تیار کرلیا گیا تھا۔ لیکن قطر میں ناکام حملے کی وجہ سے اسرائیلی پلان بیک فائر کرچکا ہے جس سے اسرائیلی حکومت کو سفارتی محاذ پر بدترین رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ترکیہ کی خبر ایجسنی اناطولیہ کی رپورٹ کے مطابق قطری حکام کو دوحہ میں حماس دفتر پر حملے کی پیشگی اطلاع روسی انٹلی جنس سے محض پندرہ منٹ قبل ملی تھی۔ حماس کے مرکزی رہنما امریکی سیزفائر پیشکش کا جائزہ لینے کیلئے دفتر پہنچنے والے تھے، جنہیں آدھے راستے میں دوحہ پولیس نے روک دیا، جس سے ان کی جان بچ سکی۔ جبکہ امریکی ادارہ سی آئی اے نے اس حملے کی اطلاع دس منٹ بعد دی۔
اس حوالے سے معاریف اخبار کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے ایک افسر نے کہا ہے کہ دوحہ کی عمارت میں موجود کوئی شخص زندہ نہیں بچ سکتا تھا۔ حملہ سیٹلائٹس سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی سے کیا گیا۔ جبکہ امریکی میں اسرائیلی سفیر کے مطابق، اس بار نشانہ چوک گیا لیکن اگلی بار وہ نشانہ ضرور بنے گے۔
اسرائیلی اخبار معاریف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دوحہ میں ہونے والی کارروائی کی منصوبہ بندی کئی ہفتوں سے جاری تھی۔ اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی داخلی سلامتی کے ادارے شاباک کو قطر میں حملے کے حتمی نتائج کا انتظار ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ بیت المقدس میں حماس کے حملے کے جواب میں کیا گیا۔ اس کارروائی میں حماس کے دو مسلح افراد نے چھ افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ غزہ میں اسرائیلی فوجیوں پر ایک اور حملہ بھی ہوا تھا۔
ادھر عرب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قطر کے بعد حماس کی قیادت کو ترکی میں بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے دفاعی تجزیہ کار الیاس حنا نے اناطولیہ کو بتایا کہ غزہ میں صہیونی فوجیوں کی مسلسل ہلاکت اور میدان جنگ میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیلی قیادت نے فائول پلے کا راستہ اختیار کرلیا ہے جو اسرائیل کیلئے نقصاندہ لیکن نیتن یاہو کیلئے فائدہ مند ہے۔ نیتن یاہو مذاکرات کے تمام آپشن ختم کرکے غزہ کا مکمل کنٹرول چاہتا ہے جو ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر، امریکہ کا قریبی اتحادی ہے۔ اور وہ اپنے سفارتی اثروسوخ سے اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ قطر سے آپریٹ ہونے والے الجزیرہ ٹی وی سے اسرائیل خوفزدہ ہے کیونکہ اس چینل نے اسرائیل کو عالمی سطح پر بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ الیاس حنا کے بقول حماس کی قیادت کو اب ترکی میں بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ نیٹو رکن ہونے کے باوجود اسرائیل یہ اقدام اٹھانے میں دریغ نہیں کرے گا، کیونکہ اس کی پشت پر امریکہ کھڑا ہے۔
دریں اثنا قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے دوران کسی معاہدے یا مذاکرات پر بات نہیں ہو رہی، حالانکہ امریکہ کی درخواست پر مذاکرات گذشتہ عرصے سے جاری تھے۔ الشیخ محمد نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کل قطر پر قابض اسرائیل کا ایک غدارانہ حملہ ہوا اور ان کا ملک اپنی خودمختاری پر کسی قسم کا حملہ برداشت نہیں کرے گا اور اس حملے کا حقِ جواب محفوظ رکھتا ہے۔
الشیخ محمد نے کہا کہ قابض اسرائیل نے اس حملے میں ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار میں ظاہر نہیں ہوئے اور یہ واقعہ دراصل ریاستی دہشت گردی اور علاقائی سلامتی و استحکام کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اخلاقی معیار بھی پامال کرتا ہے۔ یہ حملہ خطے کے لیے ایک پیغام ہے کہ یہاں ایک بدمعاش کھلاڑی موجود ہے اور بنجمن نیتن یاہو خطے کو ناقابل اصلاح سطح تک لے جا رہا ہے۔ نیتن یاہو بدمعاش ہے اور ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔ اسرائیل کا قطر پر حملہ صرف غدر اور درندگی کہلانے کے قابل ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد النصاری نے کہا کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کو پیغام بھیجا گیا ہے اور متعلقہ ٹیمیں حملے کے جواب کے اقدامات پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ قابض اسرائیل کا رویہ پوری دنیا کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور بنجمن نیتن یاہو اسے ایک بدمعاش ریاست کی شکل دینے پر مصر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ غدارانہ حملہ حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی اور یہ ثابت کرتا ہے کہ قابض اسرائیل ایک روگ اسٹیٹ اور باغی ریاست ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos