فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

سابق قومی کرکٹرز نے بھارتی بیٹنگ خطرناک قرار دے دی

میگزین رپورٹ :
اتوار کے روز دبئی اسٹیڈیم میں ہونے والا ایشیا کپ کے ہائی وولٹیج میچ میں پاک بھارت ٹیموں کیلئے ’’قومی وقار‘‘ برقرار رکھنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔ چار ماہ قبل دونوں ممالک درمیان جنگ کے بعد اس مقابلے کی اہمیت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بھارت میں اب بھی انتہا پسند ہندو جماعتیں پاکستان سے کھیلنے پر شدید تنقید کررہی ہیں، ایسے میں پاکستان کے ہاتھوں کرکٹ میں بھی شکست پر بھارت بھر میں ہنگامے برپا ہوسکتے ہیں۔

اسی طرح پاکستانی عوام بھی قومی ٹیم سے امیدیں وابستہ کرے بیٹھے ہیں۔ بابر اور رضوان کی غیر موجودگی میں سلمان علی آغا الیون کیلئے ویرات کوہلی اور روہت شرما کے بغیر کھیلنے والی بھارتی ٹیم کو ہرانا آسان نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے پاکستان ٹاپ سابق کرکٹرز نے دبئی معرکے میں بھارتی بیٹنگ لائن کو زیادہ مضبوط اور خطرناک قرار دیا ہے۔

قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کہ اتوار کو ہونے والا میچ ایک زبردست مقابلہ ہے۔ دونوں ٹیمیں فارم میں ہیں اورفیصلہ ممکنہ طور پر آخری اوور تک جاسکتا ہے۔ میری نظر میں پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی کامیابی کے امکانات کچھ زیادہ ہیں۔ بھارتی ٹیم کو دبئی میں ہوم کنڈیشن جیسا ماحول ملے گا، جہاں بھارتی شائقین کی بھاری تعداد پاکستانی ٹیم پر دبائو پیدا کرسکتی ہے۔ حالانکہ بھارتی ٹیم میں روہت شرما اور ویرات کوہلی جیسے لیجنڈز موجود نہیں، لیکن بھارتی بیٹنگ لائن بدستور باصلاحیت اور اینکر اننگ کھیلنے والے بلے بازوں سے لیس ہے۔

شاہین شاہ آفریدی، حارث رئوف اور حسن علی کیلئے ان سے نٹمنا کسی صورت آسان نہیں ہوگا۔ پاکستانی بیٹنگ اچھی ضرور ہے، لیکن قابل اعتماد نہیں۔ یہاں صائم ایوب، حسن نواز اور فخر زمان جیسے پاور پلے بلے باز چل گئے تو پاکستان کا پلہ بھاری ہوسکتا ہے۔

کامران اکمل کا مزید کہنا تھا کہ میچ کے دوران شائقین کے درمیان تصادم کے امکانات بھی موجود ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ شائقین بڑا دل دکھائیں گے اور میچ سے لطف اٹھائیں گے۔ میں شائقین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ لکیر سے آگے نہ بڑھیں۔ انہیں میچ کو کامیاب بنانا چاہیے تاکہ مستقبل میں بھی ان دونوں ممالک کے درمیان میچز جاری رہیں۔ بھارت پاکستان میچ کی خوبصورتی ہی اس کی جارحیت ہے۔

پچ کے حوالے سے کامران اکمل نے پیش گوئی ہے کہ چونکہ دبئی میں گرمی کی شدت بہت زیادہ ہے، لہذا اس بات کے قوی امکان ہے دونوں ٹیمیں شبنم کے عنصر کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے فیلڈنگ کو ترجیح دے سکتی ہیں۔ بطور میزبان بھارتی ٹیم انتظامیہ یقیقناً اپنی خواہش کے مطابق دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کی پچ کو تیار کرے گی۔ اس مقام پر اسپنرز کا کردار سب سے اہم ہوگا۔ ورن چکرورتی، کلدیپ یادو اور تلک ورما کا اسپن کمبی نیشن دبئی کی سست سمجھی جانے والی پچ پر پاکستانی بیٹنگ لائن کیلئے مشکلات کھڑی کرسکا ہے۔ کیونکہ میچ کے آگے بڑھنے کے ساتھ پچ پر معمول کی خرابی آنا شروع ہو جاتی ہے، جس سے اسپنرز کو خاص طور پر لیگ بریگ اور گگلی اسپشلسٹ کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

کامران اکمل نے پاکستانی اسپنرز کے حوالے سے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت جیسی مضبوط بیٹنگ لائن پر حاوی ہونا پاکستانی اسپنرز کیلئے کسی صورت آسان نہیں ہونے والا۔ بلاشبہ ابرار احمد اچھے اسپنر ہیں، لیکن انہیں بھارتی بلے بازوں کی چال کو سمجھنے کا زیادہ تجربہ نہیں۔ یہ طے ہے کہ بھارتی بلے باز انہیں ترنوالہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ پاکستانی ٹیم اپنے پیسر پر انحصار کرے گی، لیکن المیہ یہ ہے کہ فاسٹ بالرز کیلئے سپورٹ صرف ابتدائی پاور پلے تک محدود ہوگی۔ تاہم بھارتی پیسر صلاحیتوں کے اعتبار سے پاکستانی بلے بازوں کو اپنی نپی تلی بالنگ سے رنز بنانے سے روک کر دبائو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بالر محمد عرفان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بھارت کے فیورٹ ہونے کے باوجود یہ ایک زبردست مقابلہ ہوگا۔ پاکستان کے پاس بالنگ کا مناسب کمبی نیشن موجود ہے جو میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے۔ بابر اور رضوان کی غیر موجودگی زیادہ اہمیت نہیں رکھتی، کیونکہ یہ بیس اوور کا کھیل ہے۔ یہاں ون ڈے کھیلنے والے بلے بازوں کی ضرورت نہیں۔ البتہ اوپنرز کا کم ازکم پانچ اوور تک کریز پر روکنا اور آٹھ رنز کی اوسط برقرا رکھا لازمی ہوگا تاکہ پیچھے آنے والے بلے باز آزادانہ کرکٹ کھیل سکیں۔ حالات جیسے بھی ہوں، پاکستانی بلے باز کو جذباتی ہوکر میچ نہیں کھیلنا چاہیئے، یہ بہت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

پچ کی کنڈیشن کا مجھے زیادہ علم نہیں، لیکن بھارتی بلے بازوں کو لگام ڈالنے کیلئے ہمارے فاسٹ بالرز کو اپنی رفتار کے ساتھ ذہانت کا بھی درست استعمال کرنا لازمی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد عرفان نے بتایا کہ پاکستان کے مقابلے دبائو بھارت پر زیادہ ہوگا۔ کیونکہ بھارت کی جنگی محاذ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست سے بھارتی شائقین اپنی ٹیم سے کچھ زیادہ ہی امیدیں وابستہ کر بیٹھے ہیں۔اگر شکست ہوئی تو گرائونڈ میں صورتحال بھارتی شائقین خراب کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ کے سابق فاسٹ بالر عبدالرئوف نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس میچ میں بھارت کا پلہ بظاہر بھاری ہے۔ لیکن ویرات کوہلی اور ویرات کوہلی کی غیر موجودگی پاکستانی ٹیم کیلئے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ ہمیں دیکھنا یہ ہے پاکستان کس حتمی الیون کے ساتھ میدان میں اترتا ہے۔ میرا ٹیم انتظامیہ کو مشورہ ہے کہ وہ دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترے۔ ابرار کے ساتھ سفیان مقیم کو بھی اسکواڈ میں لایا جائے۔

جبکہ فاسٹ بالنگ میں شاہین آفریدی، حسن علی اور حارث رئوف کا کمبی نیشن بہترین ہے۔ فخز زمان کو اوپنگ کے بجائے ون ڈائون پوزیشن میں بیٹنگ میں آنا چاہیے اور اوپنگ صائم ایوب اور حسن نوازسے کروانی چاہئے۔ کیونکہ ان دونوں بلے بازوں کیلئے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کی کنڈیشن انتہائی سازگار ہے۔ یہ دونوں پاکستان کو فلائنگ اسٹارٹ فراہم کرسکتے ہیں۔

عبدالرئوف کے بقول، پاکستان اور بھارت کیلئے ایشیا کپ باہمی سیریز کی حثیثت رکھتا ہے کیونکہ وہ اس ایونٹ میں تین مرتبہ آمنے سامنے آسکتے ہیں۔ یہ تینوں میچز کسی صورت یک طرفہ نہیں ہوسکتے۔ میری نیک تمنائیں قومی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان ٹیم، بھارت کو کھیل کے میدان میں ضرور زیر کرنے میں کامیاب رہے گی۔