فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

پی سی بی کو ورغلانے میں شاطر بھارت کامیاب

میگزین رپورٹ :
شاطر بھارت پی سی بی کو ورغلانے میں کامیاب ہوگیا۔ ہینڈ شیک تنازعے پر آئی سی سی نے بھارتی ایما پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو ہری جھنڈی دکھادی۔ جس کی وجہ سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔

ادھر بھارتی میڈیا نے پی سی بی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تگڑی بھارتی ٹیم سے مزید شکستوں سے بچنے کیلئے ایونٹ سے راہ فرار کا بہانہ تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ بھارتی بورڈ کے نو ہینڈ شیک اقدام نے جہاں بھارتیوں کا غم و غصہ کم کیا ہے۔ وہیں ملک میں اپنی گرتی ساکھ کو بھی بچالیا ہے۔ اس سے قبل بھارت بھر میں شدید عوامی اور سیاسی احتجاج کے سبب بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان سے نہ کھیلنے کے غیر معمولی دبائو کا سامنا تھا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہینڈ شیک تنازعے کو مس ہینڈل کرنے پر پی سی بی کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑگیا ہے۔ ایشیا کپ 2025ء ایک اور ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا ہے۔ کیونکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) نے باضابطہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کو ہٹانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور واضح کیا ہے کہ گراؤنڈ پر موجود میچ آفیشلز نے ٹاس سے پہلے اینڈی پائکرافٹ کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہاتھ نہیں ملایا جائے گا۔

آئی سی سی نے اس بات پر زور دیا کہ پائکرافٹ نے ٹورنامنٹ کے آفیشلز کی رہنمائی کی بنیاد پر یہ عمل کیا نہ کہ کسی ہندوستانی اثر و رسوخ کی وجہ سے۔ یہ فیصلہ پاکستان کے موقف کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے۔ پی سی بی سے جڑے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے فیصلے کے بعد بائیکاٹ کا فیصلہ فائول پلے ہوگا۔ پاکستان کا ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کا امکان نہیں۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی کا خیال ہے کہ دستبردار ہونا مسئلے کا حل نہیں اور اس معاملے کو سفارتی اور قانونی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی گے۔ این ڈی ٹی وی نے اے سی سی سے منسلک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے پاک بھارت میچ کے اختتام پر پاکستانی ٹیم سے ’’نو ہینڈ شیک‘‘ پروٹوکول کے بارے میں اطلاع نہ دینے پر معذرت کر لی تھی۔ لیکن پی سی بی نے انہیں ایونٹ سے باہر کرنے کی ضد کی، جس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوا۔ بھارتی بورڈ کے آفیشلز نے اس معاملے پر میچ ریفری کو باضابطہ یا عوامی معافی سے روک رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے اب پی سی بی کے پاس بائیکاٹ کے آپشن کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا۔

اگر پاکستان واقعی اس دھمکی پر عمل کرتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ آج ہونے والے میچ میں متحدہ عرب امارات کی ٹیم کو واک اوور مل جائے گا اور وہ دو پوائنٹس حاصل کر لے گا۔ اس سے پاکستان کے سپر فور مرحلے میں کوالیفائی کرنے کی امیدیں ختم ہو جائیں گی۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جرمانے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس ایونٹ سے حاصل کردہ رقم سے بھی محروم ہو سکتا ہے۔

بعض غیر ملکی تجزیہ کارروں کا خیال ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی بورڈ کو مزید میچز نہ کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔ جس کی تاک میں وہ پہلے سے تھے۔ ادھر بھارتی بورڈ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس معاملے میں موقف پیش کیا ہے کہ ہاتھ ملانا کوئی قانونی شرط نہیں بلکہ ایک علامتی روایت ہے۔ کرکٹ کے قوانین کی کتاب میں ایسا کوئی قانون نہیں جو کھلاڑیوں کو ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔

جبکہ پی سی بی کا دعویٰ ہے کہ میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے نہ صرف اسپرٹ آف کرکٹ کے خلاف عمل کیا بلکہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی بھی مانگی۔ پی سی بی کا ماننا ہے کہ میچ ریفری نے کھلاڑیوں کو ہاتھ نہ ملانے کی ہدایت دیکر اسپرٹ آف کرکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔ دوسری جانب ہینڈ شیک تنازعے پر پاک بھارت کرکٹ سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔

بہت سے بھارتی صارفین کا خیال ہے کہ اس موقع پر سیاست اور قومی جذبات کو ترجیح دینا درست تھا۔ اسپورٹس مین شپ کا یہ مطلب نہیں کہ ہر حال میں دشمنی بھلا دی جائے۔ جبکہ کچھ بھارتی صارفین نے اس فیصلے پر تنقید بھی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل کو ہمیشہ سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔

ایکس پر انیل اشوک نے لکھا کہ میچ کے بعد حریف ٹیم سے ہاتھ ملانا عالمی روایت ہے جس کی پاسداری ضروری ہے۔ اسی طرح اس تنازعے پر پاکستانی صارفین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ صادق محمد نے ایکس پر لکھا کہ ’آپ دشمن سے ہاتھ ملانے پر کیوں اتنے اتاولے ہورہے ہیں۔ آپ کو صرف میدان میں بھارتی ٹیم پر اپنا ہاتھ صاف کرنے پر توجہ دینی چاہیے‘۔

سمیر علی نے لکھا کہ افسوس اس بات ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کیخلاف بہت ہی ہلکی ٹیم بنا رکھی ہے۔ بہتر ہوگا پاکستان بائیکاٹ کرکے بھارت سے مزید مقابلوں میں شکست سے بچے۔ ادھر نعمان علی کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود میدان میں کھلاڑیوں کو تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے۔