فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبرپختون میں بارشوں نے پھر تباہی مچادی

محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون میں بارشوں نے پھر تباہی مچادی۔ ضلع چترال کے علاقے عشریت میں رات گئے سیلابی پانی کے باعث چترال پشاور روڈ بند کر دیا گیا۔ جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس دوران ذرائع کے مطابق انتظامیہ منظر سے کافی دیر تک غائب رہی اور روڈ کی بندش کے باعث دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جانے کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں۔ جبکہ ضلع مردان کی تحصیل کاٹلنگ اور گردونواح میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش اور ژالہ باری سے کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔

مقامی زمیندار عظیم خان کے مطابق ژالہ باری اس قدر شدید تھی کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اور ان کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ جس سے ان سمیت دیگر کسانوں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ جبکہ انہوں نے حکومت سمیت انتظامیہ سے زمینداروں کے ساتھ مالی مدد کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ کاٹلنگ میں چلنے والی ان تیز ہوائوں سے دیواریں اور چھتیں گر گئیں اور طوفانی بارش و ژالہ باری سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔

اہل علاقہ کی جانب سے اس صورتحال میں بجلی نظام جلد سے جلد ٹھیک کرنے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ضلع صوابی میں موسلادھار بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ صوابی کے علاقے گندف گدون میں بارش ہونے سے مسائل سر اٹھانے لگے ہیں۔

مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ بارش نے سارا علاقہ پانی پانی کر دیا ہے۔ جس کی اہم وجہ سڑکوں کی بار بار تعمیر ہے۔ کیونکہ ہر بار سڑک بننے سے آبادی نیچے رہ گئی۔ اس وجہ سے ان کے گھر نیچے ہیں تو بارش کا سارا پانی سیدھا گھروں کا رخ کرتا ہے۔ اہالیان علاقہ کے مطابق ان کے اس مسئلے میں حکومت نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے اور کوئی بھی نقصان کا ازالہ نہیں کرتا۔ اداروں کو چاہیے اس کا نوٹس لیں۔ تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جا سکے۔

اطلاعات کے مطابق ضلع ہری پور میں ایک بار پھر بارشوں سے ندی نالے ابل پڑے اور ریلوے روڈ پر برساتی ریلے کی زد میں آ کر وین پل سے نیچے جا گری۔ اس حادثے میں وین ڈرائیور زخمی ہو گیا۔ جسے فوری علاج معالجہ کیلئے ٹراما سنٹر منتقل کر دیا گیا۔ امدادی ٹیموں نے موقع پر فوری طور پر پہنچ کر وین کو برساتی نالے سے نکالا۔

دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پیشگوئی کی ہے کہ صوبے کے بیشتر اضلاع میں 19 ستمبر تک وقفے وقفے سے بارش ہونے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے چترال اپر و لوئر، دیر، سوات اور اپر کوہستان کے عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اتھارٹی نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ حساس مقامات کی نگرانی کریں اور بروقت وارننگ سسٹم فعال رکھیں اور انخلا کی مشقیں بھی یقینی بنائیں۔ ممکنہ متاثرہ علاقوں میں انخلا کیلئے مقامات پہلے سے تیار کر لیے گئے ہیں۔ جبکہ ہنگامی سامان اور امدادی سروسز کو بھی مکمل طور پر الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ تاہم بارشوں اور سیلابی صورتحال کے دوران انتظامیہ کی جانب سے بروقت امداد ی کام نہ کرنے پر عوام کی جانب سے شکایات کی جارہی ہیں۔

متاثرہ علاقوں کے عوام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت متاثرین کو امداد پہنچانے اور ان کی آباد کاری کے بجائے بانی عمران خان کی رہائی کیلئے تحریکوں میں سرگرم ہے اور جلسے کی تیاری کر رہی ہے۔ ضلع سوات کے محمد اقبال کے مطابق عوام کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ سیلاب و طوفانی بارشوں سے کئی لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ ان کا سارا قیمتی سامان بھی تباہ ہو گیا ہے اور وہ بے آسرا زندگی گزار رہے ہیں۔ اس لئے صوبائی حکومت و انتظامیہ ان کی مدد کرے۔