گلگت(امت نیوز) سوست ڈرائی پورٹ پر شرپسند عناصر کی ہڑتال کے باعث پاک چین سرحدی تجارت معطل ہوگئی اور قراقرم ہائی وے پر ٹریفک شدید متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں سیاح اور مسافر محصور ہو گئے۔ ہڑتال کرنے والے عناصر کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکس سے مکمل استثنا دیا جائے اور بندرگاہ پر پھنسے 300 کنٹینرز کی فوری کلیئرنس کی جائے، تاہم ماہرین کے مطابق یہ مطالبات غیر قانونی اور قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ماضی میں زیرو پوائنٹ سے سوست تک ٹیکس چوری کے لیے بڑے کنٹینرز کا سامان چھوٹی گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا رہا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی اور سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں چار ارب روپے کی ٹیکس چوری روکی گئی اور سوست پورٹ کی آمدن پانچ گنا بڑھ گئی۔ اس کے باوجود ہڑتال کی آڑ میں ذاتی مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کا سالانہ بجٹ 140 ارب روپے ہے جس کا زیادہ تر حصہ وفاقی گرانٹس پر مشتمل ہے۔ صرف مالی سال 2025-26 میں وفاق نے 86 ارب روپے کی گرانٹ دی جبکہ خطے کی اپنی آمدن محض 5 ارب روپے سالانہ ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت سوست پورٹ وفاق کے ماتحت ہے، صوبہ ٹیکس ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
ذرائع نے بتایا کہ بڑے صوبوں کے تاجروں اور بعض مقامی سیاستدانوں کا گٹھ جوڑ اس احتجاج کے پیچھے سرگرم ہے جس کا مقصد قومی ریونیو کو نقصان پہنچانا ہے۔ اس وقت بندرگاہ پر پھنسے 300 کنٹینرز میں قیمتی سامان موجود ہے، اور تاجروں کا خصوصی رعایت اسکیم کا مطالبہ قومی خزانے کے لیے مزید نقصان دہ ثابت ہوگا۔
وفاقی ذرائع کے مطابق ہڑتال کا شور آئینی حقوق کے نام پر دراصل کمیشن بڑھانے اور ذاتی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ سوست پورٹ سی پیک کا گیٹ وے ہے، اور اسے ہڑتال کے ذریعے بند کرانا پاکستان اور گلگت بلتستان کے معاشی مستقبل پر حملے کے مترادف ہے۔ عوامی سطح پر اس بات کا اعادہ کیا جا رہا ہے کہ دشمن ایجنڈے پر مبنی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور قومی مفاد کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos