ندیم بلوچ :
غزہ شہر پر نئی قیامت ڈھانے کیلئے امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو مزید چھ بلین ڈالر کا گولا بارود فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا، جس میں اسرائیل کے نسل کشی میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کئے گئے۔ ادھرصہیونی دہشت گرد وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے غزہ میں اپنی جارحیت میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے۔
غزہ میں نئی زمینی جارحیت کے بعد سے اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے1,700 سے زائد کثیر المنزلہ رہائشی عمارتوں اور ٹاورز کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ ان عمارتوں میں 10,000 سے زیادہ رہائشی یونٹس تھے، جہاں تقریباً 50,000 افراد مقیم تھے۔ اس دوران قابض فوج نے ہزاروں رہائش گاہوں اور خیموں کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں غزہ شہر کے مشرقی محلوں سے 350,000 سے زیادہ شہری شہر کے وسطی اور مغربی علاقوں کی طرف جبری نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
دوسری جانب تیونس کے سیاسی تجزیہ کار سلیمان بشارات نے غزہ پر جاری جنگ کے حوالے سے امریکی موقف کو ’’گستاخانہ‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ چھٹی بار ویٹو کا استعمال غزہ کی پٹی میں جنگ اور قتل عام کو جاری رکھنے میں اسرائیلی قبضے کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کو ظاہر کرتا ہے۔
بشارات نے کہا کہ یہ رویہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ جنگ کی حمایت میں بہت آگے جا رہا ہے، جس سے اس کا مستقبل کا وژن غیر واضح ہو گیا ہے اور واشنگٹن جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی رائے کے ساتھ براہ راست تصادم میں کھڑا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ قبضے کی حمایت کرنے میں دوسرا سب سے بڑا ہارنے والا ثابت ہوگا اور اس موقف کی وجہ سے سیاسی تنہائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل کو سیاسی، عسکری اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے، جو فلسطینیوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کو ممکن بناتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیارغزہ میں شہریوں کو مارنے اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos