ہوش ربا قیمت کے باعث سونے کے زیور خریدنا متوسط طبقے کیلئے خواب بن چکا، فائل فوٹو
ہوش ربا قیمت کے باعث سونے کے زیور خریدنا متوسط طبقے کیلئے خواب بن چکا، فائل فوٹو

مصنوعی زیورات کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ

اقبال اعوان :
کراچی میں مصنوعی زیورات کی مانگ میں اضافہ ہو گیا، جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ آج کل بیرون ممالک سے آنے والے ان زیورات کا کاروبار آن لائن بھی زیادہ چلنے لگا ہے۔ جیولرز نے ڈیمانڈ پر اصلی سونا زیورات بنا کر فروخت کرنا شروع کر دیا، ورنہ مصنوعی زیورات سے دکانیں سجا رکھ ہیں۔ بنگلوں پر کام کرنے والی ماسیاں اور ڈکیت اصلی سونا لوٹ کر لے جاتے ہیں۔ شادی بیاہ میں دلہن سمیت اکثر باراتی خواتین مصنوعی زیورات کے سیٹ پہن کر آتی ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں دن بدن سونا مہنگا ہوتا جارہا ہے۔ 3 لاکھ 85 ہزار سے روزانہ چند ہزار روپے مہنگا ہوتا جارہا ہے۔ غریب طبقے کے لیے یہ خواب بن چکا ہے اور متوسط طبقے کے لوگ اپنے بڑوں کے دیے سونے کو ڈھلائی کرا کے زیورات بنوا لیتے ہیں۔ پرانے لوگوں کا کہنا ہے کہ 1984ء تک سونا 5 ہزار روپے تولہ ملتا تھا۔ شہر میں جرائم کی شرح اپنی حد کراس کر چکی ہے کہ اب مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ ڈکیت اور چوروں کے ساتھ ساتھ ٹھگ کوشش کرتے ہیں کہ اصل سونے کی کوئی چیز مل جائے۔ جیب کترے سونے کی چین جان کر مصنوعی سونے کی چین اتار کر پچھتاتے ہیں۔ شہر میں جیولرز کی دکان کی حفاظت نجی مسلح گارڈ کرتے ہیں اور وہ آرڈر کے زیورات بنوا کر ڈیل کرتے ہیں۔

آج کل شادی بیاہ کا سیزن ہے۔ پہلی ترجیح سونے کے زیورات ہوتی ہے اب سونے کی قیمت 4 لاکھ روپے فی تولہ کے قریب جا چکی ہے تو بعض لوگ ہلکے گریڈ کا سونا استعمال کراتے ہیں۔ 24 گریڈ سے نیچے 16 گریڈ تک بنایا جارہا ہے۔ بعض سونے کا پانی چڑھاتے ہیں وہ بھی مہنگا ہوتا ہے۔ آج کل متبادل مصنوعی سونے کے زیورات نے 80 فیصد جگہ لے لی ہے اور جیولرز کے ساتھ ساتھ کم قیمت والے مصنوعی زیورات اور اس کے آئٹم مخصوص دکانوں پر ملتے ہیں۔ مقامی طور پر تیار کم ہوتے ہیں۔جبکہ بیرون ممالک خاص طور پر بھارت، سری لنکا۔ یورپ کے ممالک، فرانس، امریکہ، برطانیہ، اٹلی اور دیگر ممالک سے منگوائے جاتے ہیں۔ ٹیکس، ڈیوٹی دیگر اخراجات اور دکان سمیت دیگر اخراجات سب خرچے گاہکوں سے وصول کرتے ہیں۔ یہ بہت بڑا کاروبار ہے۔ اس طرح سونا چاندی پوش علاقوں تک زیادہ محدود ہے۔

سنار صدیق کا کہنا ہے کہ کھارادر، صدر سمیت طارق روڈ اور دیگر جگہوں پر اب بھی اصل سونے کے زیورات یا ان کے انگوٹھی، ہار، کنگن، پازیب سمیت دیگر آئٹم کارخانوں میں بنائے جاتے ہیں۔ ورنہ بازاروں، مارکیٹوں کی جیولرز کی دکانوں پر اب بھی مصنوعی جیولری کرائے پر ملتی ہے اس طرح دلہن یا دیگر ساتھ کی رشتے دار خواتین پسند کے سیٹ کرائے پر لے جاتی ہیں اس طرح چوری، چھیننے کا خوف کم اور بارات میں ویڈیو کے اندر بغیر زیورات نظر نہیں آتیں۔

شاہ فیصل کالونی کے ایک جیولرز کا کہنا ہے کہ علاقے کا آرڈر اصل سونے کا ملا اور جب زیورات آئے تو دکان میں رکھ کر چلا گیا کہ صبح پارٹی کے حوالے کروں گا۔ رات کو ساتھ والی دکان سے نقب (دیوارن میں سوراخ کر کے) لگا کر زیورات چوری کر لیے گئے۔ مصنوعی زیورات مہنگے، سستے دونوں ہوتے ہیں اور بیرون ممالک آن لائن منگواتے ہیں کہ جیولرز کی دکان پر جاکر خریداری کر کے واپس آنے پر لوٹ مار کا ڈر ہوتا ہے۔ مصنوعی زیورات اپنی قیمت سے 25 فیصد قیمت پر کرائے پر دیتے ہیں۔

دلہن کا سیٹ، بارات، ولیمہ، مایوں کے علاوہ منگنی وغیرہ پر خواتین کرائے پر جیولرز سے لیتی ہیں رنگ برنگی موتی، مختلف ڈیزائن کے زیورات عام ملتے ہیں۔ میلون ڈارک سرخ، بلیو سمیت دیگر موتیوں کے نگ والے سیٹ 10 ہزار سے لاکھوں روپے تک کے قیمتی مصنوعی قدیم زیورات کی کاپی مل جاتی ہے۔ بھارتی رواج کے زیورات خاصے مشہور ہیں۔