فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلامی نظریاتی کونسل نے ود ہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دے دیا

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے انسانی دودھ کے ذخیرہ کرنے والے ادارے مخصوص شرائط کے تحت قائم کرنے کی اجازت دے دی۔

بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل کا 243 واں اجلاس چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں متعدد اہم فیصلے کیے ہیں۔ اجلاس میں کونسل کے اراکین نے شرکت کی۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے بینکوں سے رقم نکالنے پر لگنے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیا اور کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس زیادتی کے مترادف ہے، انسانی دودھ ذخیرہ کرنے کے مخصوص ادارے قائم کیے جاسکتے ہیں، انسانی دودھ ذخیرہ کرنے کی ادارے شرائط کے تحت قائم کیے جاسکتے ہیں، مفاسد سے بچنے کے لیے پہلے لازمی قانون سازی کی جائے، انسانی دودھ کے حوالے سے قانون سازی میں کونسل کو شامل کیا جائے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے دیت کے قانون میں ترمیم کی شقوں کی مخالفت کردی۔ کونسل کے مطابق دیت کے قانون میں ترمیم کے لیے پیش کردہ بل سے اتفاق نہیں کرتے، دیت کی سونا، چاندی اور اونٹ سے متعلق شرعی مقداریں قانون میں شامل رہنی چاہئے، بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔

کونسل کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے حلال اجزا والی انسولین دستیاب ہے، حلال اجزا والی انسولین کی دستیابی پر خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جائے۔

مزید برآں فیصلہ کیا گیا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے قرآن کریم کے نسخے شہادت ریکارڈ ہونے کے بعد فوراً پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے بھی مناسب قانون سازی ضروری ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے ان فیصلوں کو مستقبل میں قانون سازی اور مذہبی رہنمائی کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے 11 ستمبر 2025 کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کونسل کا مؤقف تھا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے منافی ہے۔

وزارت مذہبی امور کی درخواست پر ایک رنگ ٹون تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا جس میں شہریوں کو ربیع الاول میں مقدس کلمات اور تحریرات والے بینرز، جھنڈوں اور جھنڈیوں کے احترام کی تلقین کی جائے گی۔

کونسل نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلے پر مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف درج توہین رسالت کے مقدمے کا بھی جائزہ لیا، جس کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔