سید حسن شاہ :
کراچی سمیت سندھ بھر کی ہائی کورٹس اور ضلعی عدالتوں میں رواں برس 80 ہزار مقدمات کے فیصلے سنائے گئے ہیں۔ تاہم دو لاکھ مقدمات التوا کا شکار بھی ہیں۔ سب سے زیادہ کراچی کی عدالتوں میں ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔ جن میں سے بیشتر 23 سے 24 سال پرانے بھی ہیں۔ بڑی تعداد میں مقدمات زیر سماعت رہ جانے کی وجوہات میں فریقین، گواہان اور ضمانت پر رہا ملزمان کا اکثر سماعتوں پر غیر حاضر رہنا، تفتیشی حکام کی عدم دلچسپی اور تفتیش مکمل کرنے میں تاخیر شامل ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انصاف کی جلد فراہمی کیلیے ججز کی تعداد کو بڑھایا جائے اور نئی عدالتوں کے قیام کی گنجائش نکالی جائے۔
سندھ بھر کی ہائیکورٹس اور ضلعی عدالتوں میں روزانہ ہزاروں افراد انصاف کیلئے آتے ہیں۔ جہاں ان کے مقدمات کی سنوائی ہوتی ہے۔ ہائیکورٹس میں ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں، ٹیکسز کے مسائل، پانی، بجلی و گیس سمیت علاقائی مسائل، ملازمتوں اور تقرریوں کے مسائل، ملزمان کی ضمانتیں، زمینوں پر قبضے اور مسماری، جائیدادوں کے تنازعے سمیت دیگر کیسز کی درخواستیں اور اپیلیں سنی جاتی ہیں۔
اسی طرح ضلعی عدالتوں میں کرمنل، سول اور فیملی نوعیت کے کیسز کی سماعتیں ہوتی ہیں۔ مذکورہ عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کی جانب سے مقدمات، درخواستیں اور اپیلیں داخل کی جاتی ہیں۔ جبکہ روزانہ کیسز کے فیصلے بھی سنائے جاتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کی تمام بینچز میں اب بھی 35 ہزار سے زائد مقدمات زیر سماعت ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ کی مختلف بینچز میں رواں برس پرانے مقدمات کے علاوہ نئے 16 ہزار 867 مقدمات داخل کیے گئے۔ جس سے التوا کا شکار مقدمات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ رواں سال اب تک ہائیکورٹ کی مختلف بینچز نے 43 ہزار 111 مقدمات کے فیصلے نمٹائے۔ اسی طرح کراچی سمیت سندھ بھر کی ضلعی عدالتوں میں اب بھی ایک لاکھ 76 ہزار مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
سندھ بھر کی ضلعی عدالتوں میں رواں برس داخل ہونے والے نئے مقدمات کے بعد زیر سماعت مقدمات کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوگئی تھی۔ جن میں سے اب تک عدالتوں نے 36 ہزار 958 مقدمات کے فیصلے سنائے۔ کراچی بھر کی ضلعی عدالتوں میں اب بھی ایک لاکھ 17 ہزار 905 مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان میں ضلع جنوبی کی عدالتوں میں 23 ہزار 326 مقدمات، ضلع غربی کی عدالتوں میں 19 ہزار 614 مقدمات، ضلع شرقی کی عدالتوں میں 33 ہزار 790 مقدمات، ضلع وسطی کی عدالتوں میں 19 ہزار 522 مقدمات اور ضلع ملیر کی عدالتوں میں 21 ہزار 653 مقدمات شامل ہیں۔
زیر التوا مقدمات کے حوالے سے سینئر قانون دان بابر مرزا ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ضلعی اور لوئر کورٹس میں کرمنل اور سول سمیت دیگر مقدمات کے ٹرائل ہوتے ہیں۔ جس میں یہی دیکھا جاتا ہے کہ کبھی کوئی ملزم پیش نہیں ہوتا تو کبھی گواہان اور مدعی مقدمہ نہیں آتا۔ جس کی وجہ سے اگلی تاریخ مل جاتی ہے اور یہی سلسلہ وقتاً فوقتاً چلتا رہتا ہے۔ اسی سبب کئی مقدمات التوا کا شکار رہتے ہیں۔
اسی طرح ہائی کورٹس میں کام کا لوڈ بہت زیادہ تھا۔ جس کی وجہ سے کیسز کی تاریخیں 4 سے 6 ماہ بعد کی ملا کرتی تھیں اور کیسز زیر التوا رہتے تھے۔ تاہم اب ہائیکورٹ سے 25 ہزار سے زائد مقدمات لوئر کورٹس منتقل کیے گئے ہیں۔ تاکہ وہاں کیسز چل سکیں۔ کیونکہ ہائیکورٹس تو ایپکس کورٹ ہیں اور ضلعی عدالتیں ٹرائل کورٹس ہیں۔ جہاں مقدمات کے ٹرائل اور سول و فیملی کیسز سنے جاتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں بہت بہتری آئے گی اور زیر التوا مقدمات کی تعداد بھی کم ہوجائے گی۔
سینئر قانون دان حسنین علی چوہان ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’کرمنل، سول اور فیملی الگ الگ نوعیت کے کیسز ہوتے ہیں۔ ان میں التوا کی بھی مختلف وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ سول کیسز میں سروس کا پروسس انتہائی سست ہوتا ہے۔ جسے مکمل ہونے میں 5 سے 6 ماہ لگ جاتے ہیں۔ پھر ہمارے ہاں اگلی تاریخیں بھی آسانی سے مل جاتی ہیں۔ کچھ مقدمات میں گواہان پیش نہیں ہوتے۔ جبکہ کچھ میں گواہان پیش ہوتے ہیں تو ملزمان یا پھر کوئی فریق پیش نہیں ہوتا۔ جس سے سماعت ملتوی ہوجاتی ہے۔ اس طرح یہ سلسلہ 4 سے 5 تاریخیوں تک چلتا ہے۔
عدالتوں میں ہونے والی ہڑتالوں کے سبب بھی سماعتیں بنا کسی کارروائی کے ملتوی کرنا پڑتی ہیں۔ ان تمام وجوہات کے سبب زیر التوا مقدمات کی تعداد اتنی زیادہ ہے۔ ان چیزوں پر قابو پایا جائے تو زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائی جاسکتی ہے‘‘۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos