فائل فوٹو
فائل فوٹو

سوشل میڈیا پر بورڈ اور آغا الیون کا پوسٹ مارٹم

میگزین رپورٹ :

کم ظرف بھارتی ٹیم سے لگاتار تین شکست کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھڑک گئے۔

سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے مطالبہ کیا ہے کہ محسن نقوی کو فوری طور پر پی سی بی کی چیئرمین شپ سے فارغ کیا جائے۔ ساتھ ہی سلمان آغا کو نکما کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ صارفین نے جیتا ہوا میچ ہارنے کا ذمہ دار محمد حارث، حسین طلعت، صائم ایوب اور حارث رئوف کو بھی قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر موجود لاکھوں صارفین، پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں پر سخت تنقید کے ساتھ، سنگین نوعیت کے الزامات بھی لگا رہے ہیں۔ مشتعل صارفین نے شکست میں اہم کردار قرار دیتے ہوئے حارث رئوف کو اپنے خاص نشانے پر رکھا ہے۔

ایکس (ٹوئٹر) پر فیضان نامی نوجوان نے لکھا ’’اس پر کوئی شک نہیں کہ پاکستانی ٹیم کے اوپنرز نے فائنل میں اچھا کھیل پیش کیا۔ لیکن حارث رئوف نے میچ میں بھارت کے 12 ویں کھلاڑی کا رول ادا کیا اور بھارت کو پچاس قیمتی رنز فراہم کیے۔ حارث صاحب دشمن کا مقابلہ صرف اشاروں سے نہیں، جذبے سے ہوتا ہے۔‘‘ عامر چانڈیو نے ایکس پر فیلڈ مارشل صاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف سے محسن نقوی کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ’’ہلکوں کو حوالداری دینے کا انجام ہمیشہ بھیانک ہوتا ہے۔ لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ میں توڑ جوڑ کرنے والے فرد کے بجائے کسی سمجھ دار بزنس ایڈمنسٹر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنایا جائے۔ وزیر داخلہ کو کرکٹ چیئرمین بنانا کھیل کو سیاست زدہ کرنے کے مترادف ہے۔

‘‘ افتاب سولنگی نے ٹیلی گرام پر لکھا ’’اگر محسن نقوی کو فوری طور پر فارغ نہیں کیا گیا تو ہاکی کی طرح کرکٹ کا بھی بیڑا عنقریب غرق ہوسکتا ہے۔ پی سی بی میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے کرکٹ کی نرسریاں اور نیا ٹیلنٹ تباہ ہو رہا ہے۔ میری مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے پاک کرنے کیلئے کوئی فیصلہ کن آپریشن لانچ کریں، تاکہ بھارت کا مقابلہ ایک مرتبہ پھر برابری سے کیا جاسکے۔‘‘ وزیر احمد مہدی نے ایکس پر لکھا ’’پاکستان کے پاس بھارت سے حساب برابر کرنے کا سنہری موقع موجود تھا۔ لیکن افسوس حارث رئوف اور کپتان سلمان علی آغا نے میچ انڈیا کو تشتری میں پیش کردیا۔‘‘

واضح رہے کہ محسن نقوی کی بطور چیئرمین تقرری کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کو دو گلوبل ایونٹس میں رسواکن شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم ان کے ایک سالہ دور میں پاکستانی ٹیم ہلکی ٹیموں کے خلاف اپنی سبقت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ کرکٹ کی باریکیاں سمجھنے والے کئی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ محسن نقوی نے ہی سلمان علی آغا کو کپتان بنانے کا فیصلہ کیا جو ایشیا کپ میں بھیانک ثابت ہوا۔ سلمان علی آغا نے فائنل میچ میں ناقص قیادت کرتے ہوئے پاکستان کی جیت کا یقینی موقع ضائع کردیا۔

انہوں نے تین اوورز میں شدید مار کھانے والے حارث رئوف کو چوتھا اوور دے کر بھارتی ٹیم کی جیت یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ حارث رئوف رؤف نے محض 3.4 اوورز میں 50 رنز دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ اہم موقع پر بھارتی بلے بازوں نے انہیں چار چوکے اور تین چھکے جڑ کر میچ کا پانسہ ہی پلٹ دیا۔

اس ضمن میں سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ حارث رئوف رنز دینے کی مشین ہیں۔ انہوں نے سلیکٹرز کو مشورہ دیا کہ حارث رئوف کی قابلیت کا جائزہ لینے کیلئے انہیں فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھلا کر بنیادی طریقے سکھائے جائیں۔ اس کے بغیر ان کی بالنگ میں بہتری آنا مشکل ہے۔ سابق کرکٹر باسط علی نے ایشیا کپ کے فائنل میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم انتظامیہ اور کپتان کو شدید نتقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ سلمان علی آغا نے میچ کے دوران حمقانہ فیصلے کیے۔ جب اسپنرز کو کھیلنے میں بھارتی بلے بازوں کو دشواری ہو رہی تھی تو حارث رئوف سے کیوں بالنگ کرائی گئی؟ ہمارے پاس کلدیپ یادو جیسا سفیان مقیم، مسٹری اسپنر موجود تھا جس نے تین ملکی سیریز میں تباہ کن کارکردگی دکھائی، اس کو کیوں سائیڈ لائن کیا گیا؟ باسط علی نے سلمان علی آغا کو کپتانی سے فارغ کرکے شاہین شاہ آفریدی کو آئندہ برس ورلڈکپ سے قبل کپتان بنانے کا مطالبہ کیا۔ کامران اکمل کا کہنا تھا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل چار کھلاڑیوں کو اس اسکواڈ میں بالکل نہ رکھا جائے، بلکہ انہیں ٹی ٹونٹی کرکٹ سے ہی دور کردیا جائے جن میں حسین طلعت، سلمان آغا، صائم ایوب اور حارث رئوف شامل ہیں۔