پانی کی کمی اور ڈپریشن کا تعلق،تحقیق نے خبردار کر دیا

سب جانتے ہیں کہ پانی پینا انسانی صحت کے لیے ناگزیر ہے، مگر اکثر افراد اس اہم ضرورت کو نظرانداز کرتے ہیں اور دن بھر میں ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ عادت نہ صرف جسمانی مسائل پیدا کرتی ہے بلکہ نیند میں بھی خلل ڈال سکتی ہے۔

امریکا کی کنیکٹیکٹ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کے شکار افراد کو رات کو سونے میں مشکل پیش آتی ہے جبکہ اگلی صبح وہ تھکن اور کمزوری محسوس کرتے ہیں۔

تحقیق میں 18 نوجوانوں کو شامل کیا گیا جنہیں چار دن تک مختلف حالات میں آزمایا گیا۔ کبھی ان سے زیادہ پانی پلوایا گیا، کبھی کم اور پھر عام حالات میں ان کی نگرانی کی گئی۔ ان کے پیشاب کے نمونوں اور نیند کے معیار کا تجزیہ کیا گیا جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ پانی کی کمی اور خراب نیند کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔

ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین اور بچے اگر ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوں تو اس کے اثرات مزید خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسی موضوع پر برطانیہ کی لیورپول جان مورس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کم پانی پینے سے جسم میں تناؤ بڑھانے والا ہارمون **کورٹیسول** زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔ یہ ہارمون دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور ڈپریشن کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔

تحقیق کے مطابق جو افراد روزانہ ڈیڑھ لیٹر سے کم پانی پیتے ہیں، ان میں کورٹیسول کی سرگرمی 50 فیصد زیادہ دیکھی گئی، جس سے ذہنی دباؤ میں اضافہ اور طویل مدت میں صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈی ہائیڈریشن کی ایک عام علامت یہ ہے کہ پیشاب کا رنگ گہرا زرد ہو جاتا ہے۔ جب جسم پانی کی کمی محسوس کرتا ہے تو گردے پانی محفوظ کرنے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے پیشاب میں فضلہ زیادہ اور پانی کم شامل ہوتا ہے، نتیجتاً اس کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے۔