فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

غزہ پر 8 مسلمان ممالک کے نکات ٹرمپ کے نکات سے مختلف ہیں، اسحاق ڈار 

اسلام آباد (امت نیوز) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قتل و غارت شرمناک ہے، اقوام متحدہ جنگ بندی کرانے میں ناکام رہا، اور صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے بیس نکات پاکستان اور مسلم ممالک کے مؤقف نہیں ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا منصوبہ مکمل طور پر مسترد کرنا اسرائیل کو کھلی جارحیت جاری رکھنے کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔

 

اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں پاکستان نے فعال کردار ادا کیا اور وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین، جموں و کشمیر، ماحولیاتی انصاف، عالمی مالیاتی ڈھانچوں میں اصلاحات اور پائیدار ترقی کے معاملات پر بھرپور مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سات برادر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت، اسرائیلی انخلا اور دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

 

وزیر خارجہ نے کہا کہ 8 مسلم ممالک کی جانب سے تیار کردہ نکات اور صدر ٹرمپ کے بعد میں جاری کردہ نکات مختلف تھے۔ ان کے بقول: "یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا، دفتر خارجہ بھی اس کی وضاحت کرچکا ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی پالیسی پر قائم ہے اور دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، جس میں فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کے مطابق القدس شریف کے دارالحکومت کے ساتھ قائم ہو۔

 

اسحاق ڈار نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے "صمود فلوٹیلا” کو روکنے اور قبضے میں لینے کی سخت مذمت کی، اسے عالمی بحری قوانین اور انسانی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سینیٹر بھی فلوٹیلا میں موجود تھے اور اطلاعات کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد اسرائیلی تحویل میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی تعلق۔

 

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور مستقبل میں بھی کھڑا رہے گا۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدے کو "اہم سنگ میل” قرار دیا اور کہا کہ پاکستان دہائیوں پر محیط تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

 

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ فلسطین پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، اسلامی ممالک کو متحد ہوکر غزہ میں تعمیر نو اور انسانی امداد کی فراہمی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی وہی ہے جو بانیٔ پاکستان محمد علی جناح نے دی تھی، یعنی ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام تک جدوجہد جاری رکھنا۔