مظفرآباد : آزاد کشمیر میں پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر حکومتی مذاکراتی ٹیم اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کے نتیجے میں اہم معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اس حوالے سے بعض معاملات پر فوری طور پر اتفاق کیا گیا جبکہ چند امور پر مزید قانون سازی اور مشاورت کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی میں حکومت، سیاسی جماعتوں اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔
فریقین میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق مہاجرین اراکین اسمبلی کو کابینہ سے الگ کرنے اور ان کے ترقیاتی فنڈز بند کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ تاہم ان کی تعداد، خاتمے یا طریقۂ انتخاب سے متعلق حتمی فیصلہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کرے گی۔اشرافیہ کی مراعات کم کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا۔ معاہدے کے مطابق اراکین اسمبلی کی پنشن ختم کر دی جائے گی جبکہ وزرا کے لیے گاڑیوں کے معیار اور سابق وزرائے اعظم و صدور کی مراعات میں کمی سے متعلق فیصلہ کمیٹی کرے گی۔
نیلم جہلم سمیت دیگر ہائیڈرل منصوبوں سے متعلق امور بھی کمیٹی میں طے کیے جائیں گے۔حالیہ لانگ مارچ اور احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے شہریوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا۔
انٹرنیٹ اور موبائل سروس فوری طور پر بحال نہیں کی جا رہی تاکہ گزشتہ پانچ دنوں کے دوران کی جانے والی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل نہ ہوں، جس سے عوامی ردعمل یا مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاہم مذاکراتی اعلامیہ جاری ہونے کے کم از کم ایک گھنٹے بعد یہ سروسز بحال کر دی جائیں گی۔مذاکرات کے حوالے سے باضابطہ اعلامیہ جلد جاری کیا جائے گا۔
قبل ازیں ذرائع کے مطابق دونوں فریقین نے درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے مشکل معاملات کمیٹیوں کے سپرد کرنے پراتفاق کیا اور مذاکراتی عمل کو مسئلے کے پُرامن حل کی جانب بڑی پیش رفت قرار دیا۔
مذاکراتی اجلاس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ اور انجینئر امیر مقام بھی مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہیں۔
سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور سردار یوسف اجلاس میں موجود ہیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان کر رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos