برطانیہ میں مسجد پر حملہ، مرکزی دروازہ شہید

لندن(امت نیوز) برطانیہ میں ایسٹ سسیکس کے علاقے پیس ہیون میں واقع ایک مسجد کے مرکزی دروازے کو ہفتہ کی شب آگ لگا دی گئی جسے پولیس نے نفرت پر مبنی حملہ قرار دے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

فائر بریگیڈ کے عملے کو رات تقریباً 9 بج کر 50 منٹ پر فِلس ایونیو پر موجود مسجد میں طلب کیا گیا۔ پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا تاہم مسجد کا مرکزی دروازہ اور باہر کھڑی ایک گاڑی آگ سے متاثر ہوئی۔

سوسیکس پولیس کی ڈٹیکٹو سپرنٹنڈنٹ کیری بوحانہ نے کہا کہ اس واقعے نے مقامی کمیونٹی میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے اور مسلمان برادری پر اس کے منفی اثرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جائے وقوعہ پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ عبادت گاہوں کے قریب گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو تحفظ کا یقین دلایا جا سکے۔

ایک رضا کار، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے بی بی سی کو بتایا کہ دو افراد مسجد کے مرکزی دروازے سے اندر گھسنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن دروازہ بند تھا۔ اس کے بعد انہوں نے داخلی دروازے اور قریب کھڑی گاڑی پر کوئی مائع پھینکا اور آگ لگا دی۔ رضا کار کے مطابق اس وقت مسجد کے اندر موجود دو افراد کسی طرح جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کا کہنا تھا: "یہ تو قتل بھی ہو سکتا تھا۔”

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو نقاب پوش افراد مسجد کے قریب آتے ہیں اور کچھ ہی دیر بعد آگ بھڑک اٹھتی ہے، تاہم بی بی سی نے اس فوٹیج کی تصدیق نہیں کی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب برطانیہ بھر میں عبادت گاہوں کی سیکیورٹی پر دوبارہ توجہ دی جا رہی ہے۔ دو روز قبل مانچسٹر کے ایک یہودی عبادت خانے کے باہر حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حملہ آور کی شناخت 35 سالہ جہاد الشامی کے طور پر ہوئی جو شامی نژاد برطانوی شہری تھا اور موقع پر ہی پولیس نے اسے ہلاک کر دیا تھا۔

برائٹن اینڈ ہوو مسلم فورم کے چیئرمین طارق جنگ نے کہا کہ مانچسٹر اور پیس ہیون کے واقعات پر سب لوگ "انتہائی افسردہ اور صدمے میں” ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہودی ہوں، عیسائی ہوں، ہندو یا مسلمان — کسی بھی عبادت گزار کو یہ توقع نہیں ہونی چاہیے کہ ان پر حملہ ہو سکتا ہے۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذہبی رہنما اور مقامی کمیونٹی امن قائم رکھنے کے لیے اکٹھے ہوں گے۔

بریٹن کیم ٹاؤن اور پیس ہیون سے تعلق رکھنے والے لیبر پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ کرس وارڈ نے اس حملے کو "شرمناک” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ محض اتفاق ہے کہ کوئی زخمی نہیں ہوا۔ تشدد اور نفرت کا ہماری پرامن اور روادار کمیونٹی میں کوئی جگہ نہیں، ہم اسے ختم کریں گے اور تمام متاثرین کے ساتھ یکجہتی میں کھڑے ہیں۔”