پاکستان نے افغان طالبان کی متعدد سرحدی چوکیوں تباہ کردیں

پشاور(امت نیوز) پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کے مختلف علاقوں میں افغان طالبان کی جانب سے حملوں کے بعد پاکستانی فوج نے بھرپور کارروائیاں کرتے  ہوئے افغان طالبان کی متعدد سرحدی چوکیاں تباہ کردیں۔

 

سیکورٹی ذرائع نے افغان چوکیوں کو نشانہ بنانے کی ویڈیوز  جاری کردیں۔

 

طالبان کی وزارتِ دفاع نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ ان کی جانب سے  کنڑ، خوست، پکتیا، پکتیکا اور ہلمند سمیت متعدد سرحدی صوبوں میں پاکستانی فوجی چوکیوں پر مربوط حملے کئے گئے ہیں۔ افغان وزارتِ دفاع نے  دعویٰ  کیا کہ ان حملوں سے پہلے پاکستان نے کابل سمیت دو مقامات پر فضائی حملے کیے اور افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

 

پاکستانی عسکری ذرائع نے افغان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے جواب میں متعدد افغان چوکیوں کو تباہ کیا گیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ انگور اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بلوچستان کے بارام چاہ کے علاقوں تک پھیلا ہوا ہے، اور کارروائی ابھی جاری ہے۔

سیکورٹی ذرائع کی جانب سے ویڈیوز جاری کی گئیں جن میں چاغی کے علاقے میں افغان چوکیوں کو تباہ ہوتے دکھایا گیا ہے۔

 

سیکورٹی ذرائع کے مطابق خارجیوں کی سہولت کار افغان پوسٹوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

بی بی سی کے مطابق  کرم کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ افغان فورسز نے تین اطراف سے ضلع کرم پر حملہ کیا، جبکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

 

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاڑہ چنار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میر حسن جان نے بتایا کہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور عملے کو الرٹ کر دیا گیا ہے، تاہم تاحال کسی زخمی کو ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔

 

ذرائع کا کہناہے کہ درجنوں افغان فوجی اور خوارج ہلاک ہوگئے اور طالبان متعدد لاشیں اور پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

 

سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں، ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

 

سکیورٹی ذرائع کا کہناہے کہ پاک فوج کی جانب سے داعش اورخارجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔افغان پوسٹیں خارجیوں کو کور فائر دینے میں ناکام ہیں۔

 

سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز کے داعش اور فتنہ الخوارج کو پناہ دینے والے ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے اندر خوارج اور داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

افغانستان کی جانب سے حملہ ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب کابل حکومت کے وزیر خارجہ امیرخان متقی بھارت کے دورے پر ہیں۔ دو روز قبل کابل میں ایک دھماکے کے بعد خبریں آئی تھیں کہ پاکستانی فضائی حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے کابل میں موجود رہنما ہلاک ہوگئے ہیں تاہم دونوں جانب سے اس کی تصدیق نہیں

کی گئی۔