لاہور، سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان نے قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک افغان قوم کو ہر مشکل گھڑی میں بھائی اور ہمسایہ سمجھ کر مدد کی، مگر بدقسمتی سے ہمیں اس کا مناسب جواب نہیں ملا۔
اپنی ٹوئٹ میں خواجہ سعد رفیق نے پاکستان کی طرف سے افغانستان کے معاملے میں کیے جانے والے تعاون اور مہاجرین کی میزبانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنرل پرویز مشرف اور ان کے بعض ساتھیوں کی افغانستان پر امریکی مداخلت میں مدد پاکستانی قوم کی حمایت حاصل نہ کر سکی اور انہیں عوامی سطح پر نفرت کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ لاکھوں افغان مہاجرین دہائیوں سے پاکستان میں آباد ہیں اور بہت سے یہاں کاروبار زندگی سے وابستہ ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے موقف اپنایا کہ پاکستان کی موجودہ اور سابقہ قیادتوں نے افغان حکومت سے بارہا یہ مطالبہ کیا کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح عناصر کی پاکستانی حدود میں کاروائی کے لیے پشت پناہی بند کرے اور اپنی سرزمین کو لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ ہونے دے۔
ان کا کہنا تھا کہ امارتِ اسلامی افغانستان پر بین الاقوامی قوانین کے تحت ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔ خواجہ سعد رفیق نے تجویز دی کہ تناؤ میں اضافہ کرنے اور نئے تنازعے کی راہ اختیار کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ مسئلے کی جڑیں اندرونِ ملک ہی صفایا کی جائیں یا ان فتنہ انگیز عناصر کو اپنے حلقے میں بسایا جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کسی بھی ملک پر قبضہ کا متحمل نہیں ہوگا، البتہ اپنی سرزمین پر ہونے والے حملوں کو ہر صورت روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔ خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام افغان عوام کی خوشحالی، خودمختاری اور ترقی کے واضح حامی ہیں اور علاقائی امن کے لیے تعاون جاری رکھنا چاہتے ہیں — بس اسی جذبے کا مہربانانہ جواب درکار ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos