افغان طالبان ترجمان کی پریس کانفرنس، پاکستان کو دھمکیاں

کابل (امت نیوز) پاکستانی فوج کی جانب سے متعدد افواج چوکیوں کو تباہ اور کم ازکم 19 کو قبضے میں لیے جانے کے بعد افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو کابل میں ہنگامی پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور داعش کے پاکستان سے افغانستان میں حملوں کیسے مضحکہ خیز دعوے کیے۔

 

افغان طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اگر افغانستان کے خلاف طاقت استعمال کرے گا تو اس کے "سنگین نتائج” ہوں گے۔

 

کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے الزام لگایا کہ پاکستان میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات نہیں چاہتے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز نے گزشتہ رات فائرنگ روک دی تھی لیکن پاکستانی فورسز کی جانب سے صوبہ ہلمند میں گولہ باری جاری رہی۔

 

ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ داعش خراسان (ISKP) کے عناصر پاکستان کی سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل داعش کی پاکستان سے افغانستان میں کارروائیوں کی کوئی خبر نہیں آئی نہ تو افغان حکام نے کبھی ایسا دعوی کیا اور نہ ہی ذرائع ابلاغ میں ایسی کوئی بات رپورٹ ہوئی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے الزام لگایا کہ داعش کے سربراہ پاکستان میں ہیں اور یہ تنظیم اب بھی پاکستان کے صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں فعال ہیں۔

 

تاہم اس بار ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان سے داعش کا خاتمہ کر دیا گیا ہے،لیکن پاکستان میں اس کے تربیتی مراکز قائم ہیں۔ لہذِا عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

 

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا  کہ افغانستان میں ہونے والے حملے میں بھی داعش ملوث تھی اور اس کے جنگجو پاکستان سے آئے تھے۔

 

 

ذبیح اللہ مجاہد نے ایک اور دعوی یہ کیا کہ افغان فورسز نے جوابی کارروائی میں کئی پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا اور متعدد پاکستانی اہلکاروں کو گرفتار کیا ہے۔

 

ترجمان نے تصدیق کی کہ پاکستانی فائرنگ سے 9 افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور کہا کہ سرحدی کشیدگی میں اضافہ خطے کے لیے تباہ کن نتائج پیدا کرسکتا ہے۔

 

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان وزیر خارجہ کا انڈیا کا دورہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ کسی ملک کو بھی اس پر تحفظات نہیں ہونے چاہییں۔