مظفرآباد ،وزیر اطلاعات آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر پیر مظہر سعید شاہ نے “گلوبل فلوٹیلا” مشن سے واپسی پر مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی مظلوم قوم کی آواز بننا ہر مسلمان کا فریضہ ہے، امتِ مسلمہ کے اتحاد اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت کشتیوں کے اس عالمی قافلے میں شرکت کی گئی تاکہ دنیا کے سامنے اسرائیلی جارحیت اور انسانیت سوز مظالم کو بے نقاب کیا جا سکے۔پیر مظہر سعید شاہ نے کہا کہ گلوبل فلوٹیلا قافلہ 44 ممالک کے رضاکاروں پر مشتمل تھا جن میں علما، صحافی، پارلیمنٹیرین، سماجی کارکن اور فلاحی اداروں کے نمائندگان شامل تھے۔ قافلے کا مقصد غزہ کے محصور عوام تک انسانی امداد کی فراہمی، اسرائیلی محاصرے کو توڑنا، جاری نسل کشی کو رکوانا اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نان وائلنٹ موومنٹ تھی، کسی قسم کی عسکری کارروائی یا تصادم اس مشن کا حصہ نہیں تھا بلکہ یہ خالصتاً انسانی ہمدردی اور امن کا پیغام لیے ہوئی ایک علامتی مہم تھی۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس فلوٹیلا میں شرکت کرنے والے رضاکاروں نے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ فلسطینیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں فخر ہے کہ اس عالمی مشن میں پاکستان اور کشمیر کی نمائندگی موجود تھی۔ میری شرکت بحیثیت کشمیری اس لیے بھی اہم تھی کہ ہم 75 برس سے بھارتی ظلم و جبر کے شکار ہیں، ہمارا درد فلسطینیوں کے دکھ سے جڑا ہوا ہے۔”پیر مظہر سعید شاہ نے مزید کہا کہ فلوٹیلا میں شامل کشتیوں میں 500 کے قریب رضاکار شریک تھے، جب کہ چار مختلف خطوں سے آنے والے قافلوں — یورپی، عرب، افریقی اور ایشیائی — نے مل کر یہ عالمی کارواں تشکیل دیا۔ اس مہم کی قیادت ملیشیا کے وزیرِاعظم انور ابراہیم کی حمایت یافتہ تنظیم اور معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر نوری کر رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ فلوٹیلا کے شرکاء نے سمندری راستوں سے انسانی امداد پہنچانے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اگرچہ امدادی سامان مکمل طور پر منزل تک نہ پہنچ سکا، لیکن اس مشن نے عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف ایک نئی فضا قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ “اسی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ دنیا کے چھ سے زائد ممالک نے چند دنوں کے اندر فلسطین کو خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔ یہ امت کی اخلاقی کامیابی ہے۔”پیر مظہر سعید شاہ نے کہا کہ اس مشن کے دوران انہوں نے پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے کو ساتھ رکھا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ کشمیر اور فلسطین کا دکھ ایک ہی ہے۔ “میں نے فلوٹیلا میں پاکستان کا جھنڈا ہاتھ میں رکھا اور کشمیری پرچم ساتھ رکھا، تاکہ دنیا جانے کہ یہ دونوں جدوجہدیں ظلم و استبداد کے خلاف انسانیت کی جنگ ہیں۔”انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمِ اسلام کو باہمی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ “ہمیں عربوں کی مرکزیت، ملیشیا کی معاشی دانش، ترکی کا کردار اور پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو یکجا کر کے ایک امت کی حیثیت سے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ اگر ایک کروڑ غیر مسلم دوسری جنگِ عظیم کے بعد متحد ہو سکتے ہیں تو ایک امتِ مسلمہ کیوں نہیں؟ ہمارا دین، قرآن، رسولؐ، ثقافت اور عقیدہ ایک ہے۔”وزیر اطلاعات نے پاکستان کے حالیہ حالات پر بھی اظہارِ افسوس کیا اور کہا کہ انسانی جان کا ضیاع چاہے کسی بھی جگہ ہو، دکھ اور غم کا باعث ہے۔ “ہماری کوشش ہوگی کہ آزاد کشمیر اور پاکستان میں امن، اتحاد اور مثبت کردار کو فروغ دیا جائے۔ نوجوان طبقے کو چاہیئے کہ وہ تعمیر و ترقی کے لیے اپنی توانائیاں استعمال کرے۔”انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر انہوں نے ملیشیا کے وزیراعظم کو چھ نکاتی قرارداد پیش کی جس میں فلسطین کے لیے مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی بحالی، اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی پالیسی، اور فلسطینی ریاست کے مکمل قیام کی حمایت شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نکات پاکستان، ملائیشا، ترکی اور دیگر مسلم ممالک کے درمیان ہم آہنگی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔پیر مظہر سعید شاہ نے اختتام پر کہا کہ “کشمیر اور فلسطین صرف جغرافیہ کا نہیں بلکہ ایمان کا مسئلہ ہے۔ جس طرح ہم نے وہاں ‘فلسطین سے رشتہ کیا — لا الٰہ الا اللہ’ کا نعرہ بلند کیا، اسی طرح ہم نے ‘کشمیر سے رشتہ کیا — لا الٰہ الا اللہ’ کا پیغام بھی دنیا تک پہنچایا۔ یہ سفر انسانیت، اخوت اور ایمان کا سفر تھا، اور ان شاءاللہ یہ مشن جاری رہے گا۔”
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos