ایک انگریزی روزنامے نے پنجاب حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی آزاد جموں و کشمیر میں موجود ہیں۔ حکام کے مطابق دونوں مریدکے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد وہاں سے فرار ہوئے۔
ڈان اخبار کے مطابق ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انٹیلیجنس معلومات آزاد جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے شیئر کر کے گرفتاری میں مدد مانگی ہے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب تحریک لبیک کے حلقوں میں سعد رضوی کی گرفتاری سے متعلق افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
اہلکار نے بتایا کہ کریک ڈاؤن کے دوران سعد رضوی اور ان کے بھائی کو مریدکے میں احتجاجی کیمپ سے پیدل جاتے اور بعد ازاں موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا، تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔ بعد ازاں خصوصی ٹیموں نے ان کی آخری لوکیشن آزاد جموں و کشمیر میں ٹریس کی۔
اس سے قبل نجی ٹی وی چینلز نے دعویٰ کیا تھا کہ سعد رضوی اور انس رضوی کے ٹھکانے کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور انہیں جلد گرفتار کیا جائے گا۔
دریں اثنا، اخبار کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر باضابطہ پابندی کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے، جب کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سعد رضوی کے نام پر چلنے والے 95 بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے، جن میں سے 15 سودی نوعیت کے بتائے گئے ہیں۔
کریک ڈاؤن کے تحت پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی کے زیر انتظام 61 مدارس کی نشاندہی بھی کی ہے۔ ان مدارس کے انتظامی مستقبل پر اہل سنت علما اور حکام کے درمیان مشاورت ہوئی، جس میں انہیں معتدل علما کے حوالے کرنے کی تجویز کو زیادہ قابلِ عمل قرار دیا گیا۔
ملتان میں ضلعی انتظامیہ نے پنجاب حکومت کے احکامات پر 10 مدارس سیل کر دیے ہیں، جو ملتان، شجاع آباد اور بستی ملوک میں واقع تھے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos