یہ نہ کہیں کہ 26 ویں ترمیم متنازع ہے،جسٹس امین الدین

اسلام آباد، سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے کیس کی سماعت کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین نے کی۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیے اور فل کورٹ بنانے کی درخواست کی، تاکہ مکمل سپریم کورٹ کیس کی سماعت کرے۔

اکرم شیخ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم نے آئین کی بنیاد اور ریاست کے اہم حصے کو متاثر کیا ہے، اور وہ امید کرتے ہیں کہ ججز اسے کالعدم قرار دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی جج کا ضمیر خلش محسوس کرے تو وہ سماعت نہ کرے، تاہم ان کا مؤقف یہ ہے کہ عدالت کے فیصلے پر کوئی حرف نہ آئے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر فل کورٹ کی بات کی جائے تو ہم آئینی بینچ کی ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے، جبکہ جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ کون سے ججز متاثر نہیں ہوئے اور کیس سن سکتے ہیں۔

اس موقع پر جسٹس امین الدین نے وکیل اکرم شیخ کو کہا کہ وہ یہ نہ کہیں کہ 26 ویں ترمیم متنازع ہے، جس پر اکرم شیخ نے وضاحت دی کہ وہ انگریزی میں کہیں گے کہ ترمیم "انڈر چیلنج” ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ ٹھیک ہے، اب مان لیا کہ ترمیم متنازع ہے، آگے بڑھیں۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نعیم افغان نے وکیل کے فل کورٹ کی خواہش پر سخت ریمارکس دیے اور کہا کہ قانونی راہ واضح نہیں، خواہش تو ایسی ہے جیسے ’انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند‘۔