فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغان کرکٹ بورڈ کو بھی زکام ہوگیا

میگزین رپورٹ :
کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کے سائے تلے پروان چڑھنے والے افغان کرکٹ بورڈ نے بھارت کی شہ پر اپنے محسن پر ہی سنگین الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے۔

حالیہ پاک افغان سرحدی کشیدگی کے دوران، افغان کرکٹ بورڈ بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، پاکستان پر بے بنیاد الزام لگا رہا ہے کہ سرحدی کارروائیوں میں اس کے تین ڈومیسٹک کرکٹرز ہلاک ہوئے ہیں اور عالمی کرکٹ برادری سے پاکستان کرکٹ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرنے ساتھ پی سی بی کی میزبانی میں ہونے والی ٹرائی نیشن سیریز سے بھی دستبرداری کا اعلان کردیا ہے۔ تاہم کسی ملک کے کرکٹ بورڈ نے افغان بورڈ کی مضحکہ خیز اپیل پر کان نہیں دھرے۔ جبکہ آئی سی سی بھی افغان بورڈ کے واویلے کو لفٹ نہیں کرا رہی۔

واضح رہے کہ افغان کرکٹ ٹیم کو عالمی سطح پر تیار کرنے میں پاکستان کا کردار انتہائی کلیدی رہا ہے۔ بہت سے افغان کھلاڑیوں نے کرکٹ کی ابتدائی تربیت اور پیشہ ورانہ مہارتیں پاکستان میں حاصل کیں۔ سوویت جنگ کے دوران لاکھوں افغان شہریوں کو پاکستان نے پناہ دی اور ان پناہ گزین کیمپس میں جنم لینے والے افغانیوں نے مقامی کرکٹرز ہی سے کرکٹ سیکھی۔ افغانستان کرکٹ ٹیم کے کئی بڑے نام، جن میں محمد نبی اور اسپنر راشد خان کو عالمی معیار کا کرکٹر بنانے میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم رہا۔

محمد نبی نے 1994-96 کے دوران پشاور میں کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ جبکہ راشد خان نے بھی کرکٹ میں مہارتیں حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں کافی وقت گزارا ہے۔ جنگ کی وجہ سے راشد خان کا خاندان صوبہ ننگرہار سے بھاگ کر پاکستان میں مقیم رہا، جہاں راشد خان نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ گزارا۔ راشد خان نے اپنے بھائیوں کے ساتھ پشاور کے علاقے میں ٹیپ ٹینس بال سے کرکٹ کھیل کر شروعات کی۔ وہ اسلامیہ کالج پشاور کا طالب علم رہا، جہاں اس نے کمپیوٹر سائنس میں تعلیم حاصل کی۔

راشد خان نے اپنے بچپن میں شاہد آفریدی کو اپنا آئیڈیل کھلاڑی مانا۔ اس نے شاہد آفریدی کے اسپن بالنگ ایکشن کی نقل کرتے ہوئے اپنا اسپن باؤلنگ انداز اپنایا۔ یوں پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغان کرکٹ کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔2001-2002 کے سیزن میں افغان کرکٹ ٹیم نے پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں حصہ لیا، خاص طور پر قائد اعظم ٹرافی کی سیکنڈ ڈویژن میں پی سی بی کی مدد سے افغان کرکٹرز کو پشاور میں کرکٹ کی سہولیات استعمال کرنے کا موقع ملا۔

پاکستان نے کوچنگ کورسز، مہارت اور کارکردگی کے تجزیے اور امپائرنگ کے بنیادی کورسز فراہم کرنے کے لیے افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ معاہدے بھی کیے۔ بتایا جاتا ہے کہ افغان ٹیم کی تشکیل میں کئی سابق پاکستانی کرکٹرز اور کوچز کا ہاتھ رہا ہے۔ کبیر خان نے اپنی کوچنگ میں افغان ٹیم تین ٹی 20 ورلڈ کپ تک پہنچانے میں مدد دی۔ اس کے علاوہ راشد لطیف، انصمام الحق، یونس خان اور عمرگل نے بھی افغان ٹیم کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان مہربانیوں کا صلہ اب افغان بورڈ پاکستان کرکٹ کے خلاف زہر اگلنے کی صورت پر دے رہا ہے۔

گزشتہ روز افغان بورڈ نے پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی ٹرائی نیشن سیریز میں دستبرداری کی وجہ صوبہ پکتیکا میں پاکستان کے مبینہ ڈورن حملے میں تین افغان کرکٹرز ہلاکت بتائی ہے۔ اس جھوٹے پروپیگنڈا کو پھیلانے میں بھارتی میڈیا ایندھن کا کام کررہا ہے۔ من گھڑت میڈیا مہم میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ افغان مقامی کرکٹر کبیر، صبغت اللہ اورہارون، پکتیکا کے صوبائی دارالحکومت شرانہ میں ایک دوستانہ میچ میں حصہ لینے کے بعد اپنے آبائی ضلع ارگون واپس آئے تھے۔ جہاں وہ ایک فضائی حملے کا شکار بنے۔ اس جھوٹے پروپیگنڈا کو جواز بناکر افغان بورڈ کے افسران اور کھلاڑی جس میں راشد خان بھی شامل ہے،

سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف نفرت انگیز جذبات کا اظہار کررہے ہیں۔ جبکہ چند غیر جانب دار افغان میڈیا آئوٹ لیٹس نے اس حادثے کا ذمہ دار بارودی سرنگ کو قرار دیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ارگون ضلع سے تعلق رکھنے والا کبیر آغا ایک ابھرتے ہوا بیٹسمین تھا اور ڈومیسٹک سطح کے ٹورنامنٹس میں کھیلتا تھا۔

صبغت اللہ ارگون واریئرز کلب کے لیے کھیلنے والا ایک میڈیم فاسٹ بولر تھا اور گزشتہ سال پکتیکا پریمیئر لیگ میں کپتانی کے دعویدار تھا۔ ہارون ایک دائیں ہاتھ کا بیٹسمین اور آف سپنر تھا، جو کرکٹ کے ساتھ ساتھ کالج میں بھی پڑھ رہا تھا۔ ادھر افغان بورڈ کی جانب سے سہ ملکی سیریز سے دستبرداری کے اعلان کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرائی نیشن ٹی ٹوئنٹی سیریز اپنے شیڈول کے مطابق ہو گی۔ تیسری ٹیم کا آپشن دیکھا جا رہا ہے اور انتظامات جاری ہیں، اس حوالے سے فیصلہ بہت جلد کر دیا جائے گا۔

پاکستان میں ٹرائی سیریز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ 17 سے 29 نومبر تک شیڈولڈ ہے۔ ٹرائی سیریز میں پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہیں۔ ادھر پاک افغان بارڈر میں کشیدگی کے سبب پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان راولپنڈی ٹیسٹ کیلئے سیکورٹی انتظامات مزید سخت کردیئے گئے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں 20 اکتوبر کو شروع ہوگا۔