فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

شکار پور: 70 کے قریب مبینہ ڈاکوؤں نے  ہتھیار ڈال دیے

شکارپور میں 70 کے قریب مبینہ ڈاکوؤں نے  ہتھیار ڈال دیے۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیالحسن لنجار نے انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کا ماوارائے عدالت قتل نہیں ہوگا اور انھیں عدالتوں میں بے گناہی ثابت کرنا ہو گی۔

 بدھ کے روز منعقدہ تقریب میں شکارپور اور کشمور میں سرگرم ڈاکوؤں نے سرینڈر کیا۔ صوبائی وزیر ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ سرینڈر کرنے کی پالیسی صدر آصف علی زرداری کا اقدام ہے۔

انھوں نے سکھر میں ایک اجلاس کیا تھا جس میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شرکت کی تھی اس میں انھوں نے امن کی بحالی اور ڈاکوؤں کو سرینڈر کرنے کی پیشکش کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ جو ڈاکو سرینڈر کر رہے ہیں ان کی خاندانوں کو تحفظ حاصل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ’کچے میں روڈ بنائں گے روزگار فراہم کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ بینظیر کارڈ سے لوگوں کی مدد کی جاسکتی ہے اور ہر شہری امن کا خواہ ہے۔

اس تقریب میں پولیس اور سول انتظامیہ کے علاوہ رینجرز افسران اور مقامی سردار بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کور کمانڈر کراچی کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی تعاون سے یہ ممکن ہوسکا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے خطاب میں کہا کہ ان دنوں 40 سال پہلے والے صورتحال نہیں تھی لیکن شکارپور، سکھر میں مشکلات تھیں یہاں ہزاروں لوگ ہنی ٹریپ ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کے پاس جو اسلحہ تھا وہ پولیس کے پاس دستیاب نہیں تھا۔ رسائی کے بھی مسائل تھے۔ موجودہ پالیسی کے تحت اس وقت تک 288 ڈاکوؤں نے سرینڈر کے لیے خود کو رجسٹرڈ کرایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ ایک بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پولیس کرمنلز کو کوئی ’فیور‘ نہیں دے گی انھیں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سرینڈر کرنے والوں میں اکثریت تیغانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکوؤں کی ہے۔

تیغانی کمیونٹی کے سردار کہا کہنا ہے کہ ناحواندہ لوگ ہیں، ہم تعلیم یافتہ نہیں ہیں، امید ہے کہ حکومت نے جو ریلیف دیا ہے اس سے فائدہ پہنچے گا۔

شکارپور سے رکن قومی اسمبلی شہریار مہر کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہو ہوگا کہ کہیں یہ کسی دباؤ میں آکر تو سرینڈر نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جب تک ان کی بحالی کے پروگرام پر مکمل عمل نہیں ہوتا یہ پروگرام نامکمل رہے گا۔

پولیس کے مطابق ہتھیار ڈالنے والوں میں سونارو تیغانی کی گرفتاری پر 60 لاکھ، نور حسن جتوئی پر50 لاکھ، سکھو تیغانی پر60 لاکھ، علی گل تیغانی پر 50 لاکھ کا انعام مقرر تھا۔