تل ابیب: اسرائیل کے وزیرِ خزانہ، سخت گیر یہودی بیتزالیل اسموٹریچ نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر متنازع بیان دیا ہے جسے خود ان کی حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیرِ خزانہ اور دائیں بازو کی مذہبی جماعت ریلیجیس صہیونزم پارٹی کے سربراہ بیتزالیل اسموٹریچ نے سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی کے امکان کو سخت الفاظ میں رد کردیا۔
انھوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے بدلے میں ہمیں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا پڑے گا تو وہ اس معاہدے کو قبول نہیں کریں گے۔
اسرائیلی وزیر نے توہین آمیز انداز میں کہا کہ اگر سعودی عرب کہتا ہے کہ فلسطینی ریاست کے بدلے تعلقات معمول پر لائیں۔۔ تو نہیں، شکریہ۔ وہ سعودی عرب کے صحرا میں اونٹ پر سواری جاری رکھیں اور ہم اپنی معیشت، معاشرے اور ریاست کو ترقی دیتے رہیں گے۔
یہ بیان انہوں نے جمعرات کو یروشلم میں منعقدہ ایک کانفرنس میں دیا، جس کا اہتمام زومیٹ انسٹیٹیوٹ اور مکور ریشون اخبار نے کیا تھا۔
وزیر خزانہ کے اس بیان کو اسرائیل کے اپوزیشن رہنماؤں نے جہالت، سفارتی نقصان اور قوم کی بدنامی قرار دیا۔
قائد حزبِ اختلاف یائیر لپید نے ایک پوسٹ میں کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت مشرقِ وسطیٰ میں تبدیلی لانے کے بجائے سوشل میڈیا کے نچلے درجے کے صارفین کی طرح زبان استعمال کر رہی ہے۔ یہ ملک کی رہنمائی نہیں، تباہی ہے۔
انھوں نے عربی زبان میں کی گئی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اپنے سعودی اور مشرقِ وسطیٰ کے دوستوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وزیر خزانہ اسموٹریچ پورے اسرائیل کی نمائندگی نہیں کرتے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos