محمد قاسم :
وفاقی حکومت کی ہدایت پر افغانیوں کے 18 سو سے زائد جعلی کارڈ بلاک کر دیئے گئے جبکہ ہزاروں افراد کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ،شمالی وزیرستان میں غلام خان اور ضلع کرم میں خرلاچی سرحد 11ویں روز بھی بند رہی جبکہ پاک افغان کشیدگی کے بعد بند ہونے والی طورخم تجارتی گزر گاہ کھولنے کیلئے تمام تیاریا ں مکمل کرلی گئیں۔ تجارتی راستے پر کھڑی کارگو گاڑیوں کو چھوڑ کر جانے والے ڈرائیورواپس گاڑیوں میں پہنچ گئے جبکہ افغان باشندوں کو کیمپوں میں منتقل کئے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور سرحد مکمل طور پر آمد و رفت کیلئے بحال ہونے کے بعد بھی واپس نہ جانے والے افغان مہاجرین کے خلاف سخت ترین کارروائی کا امکان ظاہر کیا جانے لگا ہے ۔
دوسری جانب اسپین بولدک سے پانچ سو سے زائد خالی پاکستانی گاڑیاں اپنے وطن واپس پہنچ گئیں ۔ ذرائع کے مطابق نادرا نے افغان مہاجرین اور مشکوک افراد کو جاری کئے گئے غیرقانونی قومی شناختی کارڈز کی نشاندہی کے بعد بڑے پیمانے پر بلاک اور منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد افغانیوں کے 18 سو سے زائد جعلی کارڈز بلاک کر دیے گئے ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد پشاور سے تعلق رکھنے والے افراد کے کارڈزکی ہے۔ جبکہ دیگر مشکوک کارڈز رکھنے والوں کا تعلق مردان، نوشہرہ، صوابی، باجوڑ اور دیر کے علاقوں سے بتایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اس خصوصی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد افغان مہاجرین کے غیرقانونی طور پر بنائے گئے پاکستانی شناختی کارڈز کو ختم کرنا ہے۔
جبکہ نادرا نے 18 سو سے زائد جعلی کارڈ بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد کو نوٹس جاری کئے ہیں اور تصدیقی عمل مکمل نہ ہونے پر 18سو سے زائد کارڈ بلاک کردیئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی افغان شہریوں نے جعلی مقامی شناخت یا غلط دستاویزات کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کئے تھے۔ ذرائع کے بقول نادرا کی تحقیقات میں ان میں سے متعدد کیسوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ مزید ہزاروں کارڈز کی جانچ پڑتال جاری ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے بعد بند ہونے والی تجارتی گزر گاہوں کے بھی جلد کھلنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ تاہم چمن میں پاک افغان بارڈر باب دوستی تجارتی سرگرمیوں کیلئے بند ہے۔ جبکہ اسپین بولدک سے پانچ سو پاکستانی گاڑیوں کی واپسی کی بھی اطلاعات ہیں ۔
ذرائع کے مطابق اب صرف افغان باشندوں کو افغانستان لے جانے والی پاکستانی گاڑیوں کو واپسی کی اجازت ہوگی جبکہ بندش سے دونوں طرف ویزا پاسپورٹ ٹریولنگ کرنے والوں کی بڑی تعداد بھی پھنس جانے کی اطلاعات ہیں ۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم دو ہزا ر سے زائد افغان باشندوں کو افغانستان منتقل کر دیا گیا ہے اور طورخم میں بھی تجارتی گزر گاہ کھولنے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، تاہم حکومت کی جانب سے اجازت اور ہدایت ملنے کا انتظار ہے ۔ اسی طرح گاڑیوں کی کلیئرنس کیلئے سکینرز نصب کئے جا چکے ہیں لیکن تجارتی گزر گاہ بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ۔جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ، شمالی وزیرستان میں غلام خان اور ضلع کرم میں خرلاچی سرحد کی بندش کو بھی بارہ روز ہو چکے ہیں۔ تاہم پاکستان اور افغانستان کے حکام کی جانب سے مذاکرات کے دوران یہ امکانا ت بڑھ رہے ہیں کہ سرحدات کو آمد و رفت کیلئے کھول دیا جائے۔
اسی بنا پر لنڈی کوتل سمیت جمرود او ر دیگر علاقوں میں کھڑی طورخم بارڈر کے قریب گاڑیوں کے ڈرائیورز اپنی گاڑیوں میں واپس آچکے ہیں اور افغانستان جانے کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بیشتر سبزیاں اور پھل خراب ہونے کی اطلاعات ہیں جس سے تاجروں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ ٹرانسپورٹروں کو بھی لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ بارڈر بندش سے افغانستان کے بعض صوبوں میں اشیائے خورونوش کی جہاں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں قلت بھی پیدا ہوئی ہے اور روزمرہ ضرورت کی اشیا افغان عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں جس میں چاول، گھی، چینی، آٹا، گوشت وغیرہ شامل ہے ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos