فائل فوٹو
فائل فوٹو

فلسطینی قیدی پر تشدد،اسرائیلی خاتون جنرل ویڈیو لیک ہونے پر مستعفی

یروشلم: اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

ذرائع کے مطابق یہ وہی ویڈیو ہے جو اگست 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے دیکھا گیا تھا۔ ویڈیو کے افشا ہونے سے اسرائیل میں سیاسی ہلچل مچ گئی تھی اور واقعے میں ملوث پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق ویڈیو کے بعد ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا، دائیں بازو کے سیاسی حلقوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مظاہرین نے ان فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں کارروائی کر رہی تھیں۔

واقعے سے متعلق اسرائیلی نیوز چینل "این 12” نے وہ فوٹیج نشر کی جس میں فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر تشدد کرتے اور ایک کتے کی موجودگی میں منظر چھپانے کی کوشش کرتے دیکھا گیا۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے بتایا تھا کہ ویڈیو کے افشا ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔

اپنے استعفے کے خط میں میجر جنرل یروشلمی نے کہا کہ ویڈیو جاری کرنے کا مقصد فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والی غلط معلومات کا سدباب کرنا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ سمجھا جا سکتا ہے، مگر ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کسی طور جائز نہیں۔

یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں ان فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان کیمپوں میں قیدیوں پر سنگین تشدد کے الزامات عام ہیں، تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی منظم پالیسی نہیں۔

استعفا سامنے آنے کے بعد وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر جھوٹے الزامات لگاتا ہے، وہ فوجی وردی کا اہل نہیں۔ جبکہ وزیر پولیس ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔