دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،دفتر خارجہ

اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم کسی بھی قسم کی جارحیت یا دہشت گردی کے خلاف سخت اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، لیکن دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن کے لیے سفارتی اور علاقائی سطح پر کوششیں جاری رکھے گا، تاہم قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ پاک فوج دفاعِ وطن کے لیے پوری طرح تیار اور پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے جارحیت کی کوشش کی تو اس کا جواب سخت اور شدید انداز میں دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی اور کابل کو امن و امان کی ضمانت دینا ہوگی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کی حمایت ترک کرے، ورنہ نتائج کی ذمہ داری خود اٹھائے۔

ادھر طورخم اور خرلاچی سرحدیں بیس روز سے بند ہیں، جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں معطل اور سینکڑوں ٹرک دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں۔

ترکیہ میں جاری امن مذاکرات میں فریقین چھ نومبر تک جنگ بندی برقرار رکھنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ اعلامیے کے مطابق جنگ بندی کی نگرانی کے لیے مشترکہ نظام قائم کیا جائے گا، جبکہ آئندہ اجلاس میں امن کے ضوابط طے کیے جائیں گے۔

دوسری جانب ساہیوال میں کارروائی کے دوران سات افغان شہری غیر قانونی قیام کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے ہیں، جبکہ انہیں پناہ دینے کے الزام میں چھ مکان مالکان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔