فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیلی کرنل کی لاش 4 ٹکروں میں حوالے

ندیم بلوچ :
القسام بریگیڈ نے صہیونی کرنل کی لاش چار ٹکروں میں اسرائیل کے حوالے کردی۔ کرنل اسف حمامی کے ساتھ کیپٹن عمر نوترا اور سارجنٹ فرسٹ کلاس اوز ڈینیئل کی لاشیں بھی گزشتہ روز ریڈ کراس کے حوالے کی گئیں۔ جن کی شناخت کی تصدیق اسرائیل کرچکا ہے۔

ماریف اخبار کے مطابق کرنل اسف حمامی کو سات اکتوبر 2023ء میں کیبوتز نیریم میں موجود فوجی ہیڈ کوارٹر سے زخمی حالت میں پکڑ کر غزہ لایا گیا تھا۔ حمامی کی لاش موصول ہوتے ہی اسرائیلی فوج میں غیر معمولی صورتحال دیکھنے کو ملی۔ جب اس کے قریبی ساتھی میجر جنرل نیتزان آلون نے اپنے استعفے کا اعلان کیا۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ میجر جنرل نیتزان آلون نے اسرائیلی حکومت سے القسام بریگیڈ میں قید فوجیوں کی زندگیاں بچانے کیلئے متعدد بار اپیل کی تھی اور ساتھ ہی انہوں نے اپنے دستے میں شامل فوجیوں کو بھی احتجاج پر اکسایا تھا۔ جس کی پاداش میں درجنوں اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ریزرو میجر جنرل نیتزان آلون قیدیوں اور یرغمالیوں کے امور کے ہیڈ کوارٹر کے سربراہ تھے۔

رپورٹ کے مطابق کرنل اسف حمامی غزہ ڈویژن میں جنوبی بریگیڈ کا کمانڈر تھا۔ سات اکتوبر 2023ء کے حملے سے قبل بھی وہ القسام بریگیڈ کو مطلوب تھا۔ وہ سرحدی علاقے سے غزہ میں جاسوسی کے نیٹ ورک کی سرپرستی کر رہا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ القسام بریگیڈ نے اسرائیل میں حملے کے دوران کرنل کے ہیڈ کوارٹر کو سب سے پہلے نشانہ بنایا۔ اسے 2010ء میں اس وقت کے چیف آف اسٹاف گیبی اشکنازی کی طرف سے چیف آف اسٹاف ایکسیلنسی کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ کرنل حمامی کے علاوہ بھی غزہ جنگ سینکڑوں اعلیٰ فوجی افسران کو نگل چکی ہے۔ ان میں کرنل الوف مشنے، کرنل یہوناتھن اسٹینبرگ، کرنل روئی لیوی، کرنل احسان داقسا اور کرنل اِزاک بین باسَت شامل ہیں۔ جبکہ میجر، کیپٹن اور لیفٹیننٹ جیسے دیگر افسران کی ایک بڑی تعداد بھی مختلف کارروائیوں ہلاک ہوئی۔

دوسری جانب لافگارو کی رپورٹ کے مطابق غزہ سے واپس آنے والے اسرائیلی فوجی شدید نفسیاتی صدمے کا شکار ہیں۔ کئی فوجی پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر میں مبتلا ہیں۔ ایک سابق فوجی ییزرائل حیات نے کنیسٹ کے سامنے اپنی حالت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ چلتی پھرتی لاش بن چکا ہے اور خودکشی پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔ وہ دوستوں کی کٹی پھٹی ہوئی لاشوں سے پیچھا نہیں چھڑا پا رہا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد اضطراب اور جرم کے احساس سے دوچار ہے۔ دو سالہ جنگ میں اسرائیل کے 916 فوجی ہلاک اور 6300 زخمی ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے اسرائیلی امور کے ماہر محمد ابو علان نے کہا کہ غزہ پر جاری جنگ نے ان تمام مساواتوں کو الٹ پلٹ کر دیا ہے جن کا قابض ریاست پچھلی جنگوں میں عادی تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل تین مقررہ طریقوں پر جنگیں لڑنے کا عادی تھا۔ جس میں حملے کی پہل خود کرنا، لڑائیوں کو اپنی سرزمین باہر رکھنا اور چند ہفتوں میں ہی جنگ مکمل کرنا شامل ہے۔ لیکن طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کے اوسان خطا کردیئے۔ کیونکہ اس بار مزاحمت نے حملے میں پہل کی۔ اسرائیل اس طرح کی طویل المدتی جنگوں کا عادی نہیں۔ نتیجتاً فوج کی صفوں میں خود کشی کے رجحان بڑھا ہے۔ اس جنگ نے فوجیوں کی سماجی زندگی کو بھی متاثر کیا۔ محاذوں پر خدمات انجام دینے والے متعدد فوجیوں سے طلاق میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔