پی ٹی آئی نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کردیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے وفاق اور پارلیمنٹ کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور 27ویں آئینی ترمیم کے اثرات پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق پارٹی نے اپوزیشن لیڈر کی فوری تعیناتی اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں سیاسی توازن کی بحالی کا مطالبہ کیا، جبکہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی تعیناتی کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں احمد چٹھہ اور بلال اعجاز کی بحالی کی منظوری دی گئی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے قرارداد بھی منظور کی گئی۔

قبل ازیں قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین میں ترمیم ایک سنجیدہ معاملہ ہے، مگر 27ویں ترمیم وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی، تاہم 26ویں ترمیم کی چار شقوں پر شدید اعتراض ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مؤقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم وفاق اور عدلیہ دونوں کو تقسیم کر سکتی ہے، لہٰذا حکومت ایسی کوئی ترمیم نہ لائے جو اداروں میں مزید اختلافات پیدا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ "این ایف سی ایوارڈ” وفاق کی یکجہتی کی علامت ہے، اسے چھیڑنا ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبے برسوں سے 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے منتظر ہیں، حکومت کو اس پر فوری پیشرفت کرنی چاہیے۔