فائل فوٹو
فائل فوٹو

چمن بارڈر پر افغانستان سے بلا اشتعال فائرنگ،پاکستان کا ذمے دارانہ جواب

اسلام آباد:افغانستان نے ایک بار پھر سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چمن بارڈر سے بلااشتعال فائرنگ کی جس پر پاک فورسز نے ذمے دارانہ  اور موثرجواب دیا۔

 وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ چمن بارڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، سیکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر ردعمل دیتے ہوئے فائر کا ذمہ دارانہ طریقے سے جواب دیا،  فائرنگ افغانستان  کی طرف سے  شروع ہوئی، پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پالیا گیا، جنگ بندی بدستور برقرار ہے۔

وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ حکومت آج پاک افغان سرحد چمن پر پیش آئے واقعے پر افغان جانب سے پھیلائے گئے دعووں کو سختی سے مسترد کرتی ہے، فائرنگ کا آغاز افغانستان کی جانب سے کیا گیا، جس پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے فوری، ذمہ دارانہ اور پیمانہ شدہ ردعمل دیا۔

وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ پاکستان سرحدی نظم و ضبط اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پُرعزم ہے، اپنی علاقائی سالمیت اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا۔

وزارت اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ پاکستان جاری مذاکرات کے لیے پُرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔

دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا تھا کہ استنبول میں جاری مذاکرات کے تیسرے دور کے دوران آج سہ پہر پاکستانی فورسز نے ایک بار پھر قندھار کے ضلع سپن بولدک پر فائرنگ کی۔انھوں نے کہا کہ اس حملے سے ’مقامی آبادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’ابھی تک امارت اسلامیہ کی فورسز نے مذاکراتی ٹیم کے احترام اور شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ یہ واضح رہے کہ مذاکرات کے گذشتہ دور کے دوران فریقین نے جنگ بندی میں توسیع اور کسی بھی جارحانہ کارروائی کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔