انسان کے پھیپھڑے اور درخت کے درمیان ایک حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے — دونوں ایک دوسرے کی سانس مکمل کرتے ہیں۔
ایک دلکش موازنہ میں بائیں جانب انسانی پھیپھڑا اور دائیں جانب درخت کو دکھایا گیا ہے، جہاں واضح ہوتا ہے کہ درخت وہی خارج کرتا ہے جو انسان سانس میں لیتا ہے، اور انسان وہی خارج کرتا ہے جو درخت جذب کرتا ہے۔ یہ باہمی تعلق فطرت کے نظامِ تنفس کی سب سے حسین مثال ہے۔
ماہرینِ ماحولیات کے مطابق، درخت دن کے وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے آکسیجن خارج کرتے ہیں — وہی آکسیجن جو انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔ دوسری جانب انسان کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتا ہے، جو درختوں کے لیے غذا کا درجہ رکھتی ہے۔ اس طرح فطرت کا یہ خوبصورت توازن زمین پر زندگی کو ممکن بناتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانی پھیپھڑوں کی نالیوں اور برونکائی کا ڈھانچہ درخت کی شاخوں سے مشابہت رکھتا ہے۔ دونوں ہی نیٹ ورک کی صورت میں آکسیجن کی ترسیل اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا کام انجام دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر درخت ختم ہوجائیں تو انسان کے پھیپھڑے بھی بےکار ہو جائیں گے، کیونکہ زمین پر آکسیجن کی فراہمی کا قدرتی نظام درختوں ہی کے ذریعے قائم ہے۔ یہ مظہر دراصل خدا کی تخلیق کے اس حیرت انگیز توازن کو ظاہر کرتا ہے جس نے انسان اور فطرت کو ایک ہی سانس کی زنجیر میں جوڑ رکھا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos