کراچی: پی آئی اے کے طیاروں میں خرابی کے سبب 8 پروازیں منسوخ اور 5 سے زائد پروازیں مسلسل تاخیر کا شکار ہیں ۔
انجینئرز کی نمائندہ تنظیم سیپ نے تکنیکی و مینٹیننس مسائل کے باعث پروازوں کی تاخیر و منسوخی کی تفصیلات شائع کردیں ۔ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) نے واضح کیا ہے کہ قومی ایئرلائن کے متعدد طیارے اس وقت تکنیکی وجوہات اور مینٹیننس تاخیر کے باعث آپریشن کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔جس میں پرواز پی کے 225 ڈیلی چیک (کے ایچ ) کے تحت گراؤنڈ ہے ۔ طیارہ AP-BMX، جو پروازپی کے-308 (کراچی تا اسلام آباد) پر آپریٹ کر رہا تھا، سروس سے نکال دیا گیا ہے ۔ اس کے انجن نمبر 1 کے ایگزاسٹ کون سلیو میں نقص پایا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں چار پروازیں پی کے 308-309 اور پی کے 451-452منسوخ کر دی گئی ہیں۔
اسی طرح اے تھری ٹوئنٹی جہاز پر کراچی- اسلام آباد پی کے 308،اسلام آباد – کراچی پی کے 369 ، اسلام آباد – اسکردو – اسلام آباد کی پروازیں پی کے 451-52 منسوخ کی گئی ہے ۔ سیپ ترجمان کے مطابق کئی انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازوں میں بھی نمایاں تاخیر دیکھنے میں آ رہی ہے، جن میں اسلام آباد تا دوحہ ، دوحہ تا پشاور ، پشاور–ابوظہبی–اسلام آباد اوردبئی تا سیالکوٹ شامل ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ پروازیں اے پی بی او ایم کےبریک سسٹم میں خرابی (NORMAL BRK ECAM) کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی ہیں جس کی وجہ سے طیارہ دبئی میں گراؤنڈ ہے۔ سیپ ترجمان نے کہا کہ یہ بار بار ہونے والی پروازوں کی تاخیر اور منسوخیاں صرف فلیٹ پلاننگ کی کمزوری یا مینجمنٹ کی ناقص حکمتِ عملی کا نتیجہ نہیں بلکہ ان کے پیچھے ایک اور سنگین مسئلہ بھی ہے — اسکلڈ مین پاور کی کمی اور اہم پرزہ جات کی عدم دستیابی کی وجہ سے طیاروں کی بروقت مینٹیننس ممکن نہیں ہو رہی۔جب تک مطلوبہ پرزہ جات اور تربیت یافتہ انجینئرز دستیاب نہیں ہوں گے، کسی بھی طیارے کی مینٹیننس مکمل یا محفوظ طریقے سے انجام نہیں دی جا سکتی۔
ترجمان نے کہا کہ سیپ اراکین کسی بھی ایسی مینٹیننس سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے جس میں طیارے کی حفاظت یا ایئروردینس پر سمجھوتہ کرنا پڑے۔انجینئرز کی اولین ترجیح ہمیشہ سیفٹی اور فلائٹ ویلیویشن اسٹینڈرڈز کو برقرار رکھنا ہے، چاہے اس کے نتیجے میں آپریشنل تاخیر ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسکِلڈ ٹیکنیکل اسٹاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے،ضروری اسپئیر پارٹس اور کمپونینٹس کی مستقل دستیابی کے لیے مؤثر سپلائی چین سسٹم قائم کیا جائے،اور فلیٹ مینجمنٹ و شیڈولنگ میں حقیقت پسندانہ پلاننگ اختیار کی جائے۔ایسا نہ کرنے کی صورت میں ادارے کی ساکھ، آپریشنل ری لائی ایبلٹی اور مسافروں کا اعتماد مزید متاثر ہوگا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos