فائل فوٹو

کابل نے مذاکرات ناکامی کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی

کابل: افغان طالبان نے استنبول میں تازہ مذاکرات کی ناکامی کاذمہ دار پاکستان کو ٹھہرادیا۔افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےایکس پر سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے نمائندوں نے قیادت کی خصوصی ہدایت پر مسلسل دو دن (6 اور 7 نومبر) کو بات چیت میں نیک نیتی اور مناسب اختیار کے ساتھ شرکت کی، امید تھی کہ اس بار پاکستانی فریق، ایک ذمہ دارانہ، سنجیدہ اور تعمیر ی رویہ اپناکرایک بنیادی حل تک پہنچنے کے لیے حقیقت پسندانہ اور قابل عمل مطالبات پیش کرے گا۔

مجاہد کا کہناتھاکہ مذاکرات کے دوران پاکستانی فریق نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے تمام ذمہ داریاں افغان حکومت کو سونپنے کی کوشش کی، ا لیکن اس نے افغانستان کے لیے سیکیورٹی کی ذمہ داری قبول کرنے پر کوئی آمادگی ظاہر نہیں کی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مزیدلکھاہے کہ امارت اسلامیہ کی نیک نیتی اور ثالثوں کی کوششوں کے باوجود پاکستانی وفد کے غیر ذمہ دارانہ برتائو اور عدم تعاون کے باعث مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

امارت اسلامیہ افغانستان اپنے اصولی موقف کا اعادہ کرتی ہے کہ یہ کسی کو بھی افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، اور نہ کسی ملک کو اپنی قومی خودمختاری، آزادی یا سلامتی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کرنے کی اجازت دے گی۔

کابل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مسلمان عوام افغان عوام کے بھائی ہیں، اسلامی امارت ان کے لیے خیر خواہی اور امن کی دعا کرتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کے مطابق ان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔

 

ٹویٹس میں مزید کہاگیا ہے کہ افغانستان کے عوام اور سرزمین کا دفاع امارت اسلامیہ کا اسلامی اور قومی فریضہ ہے اور یہ اللہ کی نصرت اور اپنے عوام کے تعاون سے کسی بھی جارحیت کا مضبوطی سے دفاع کرے گی۔

قبل ازیں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایاتھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اورمذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ، افغان طالبان کے قابو میں نہیں تو پھر پاکستان کو انھیں قابو کرنے دیں اور اگر پاکستان افغانستان میں کارروائی کرتا ہے تو پھر کابل کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جمعرات کو استنبول میں شروع ہوا تھا۔ اس سے قبل بھی استنبول میں مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔