27ویں ترمیم کے بعد عدلیہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل متوقع

اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ہائیکورٹس میں اہم تبدیلیوں کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق چار ججز کے تبادلے اور ایک کے مستعفی ہونے کی توقع ہے۔

نئی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ہائی کورٹ کے ججز کا بین الصوبائی تبادلہ ان کی رضامندی کے بغیر بھی کرسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فہرست میں شامل ایک جج جلد ہی پنشن کی اہلیت مکمل ہونے پر استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دیگر ججز کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اس شق کی ضرورت اُن ججوں کے رویے کے باعث محسوس کی گئی جن پر عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کرنے کا الزام ہے۔

ذرائع کے مطابق، ترمیم کے نفاذ کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومتی اثر و رسوخ بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ نئی تشکیل میں جسٹس منیب اختر شامل نہیں ہوں گے۔

اسی دوران وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس امین الدین خان کی تقرری پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے، جبکہ جسٹس (ر) مقبول باقر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق، اور جسٹس علی باقر نجفی سمیت مختلف ناموں پر بھی غور جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق نئی وفاقی آئینی عدالت کیلئے سات کے بجائے نو رکنی بینچ کی تشکیل پر مشاورت مکمل کرلی گئی ہے، تاکہ چاروں صوبوں سے مساوی نمائندگی کے ساتھ ایک رکن اسلام آباد سے بھی شامل ہو۔

ذرائع کے مطابق، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بریچ کے نام بھی مجوزہ فہرست میں شامل ہیں۔

تبادلوں اور تقرریوں کا باضابطہ عمل 27ویں آئینی ترمیم کے آئین کا حصہ بننے کے بعد شروع ہونے کی توقع ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔