عرفان الحق صدیقی سیکڑوں سول، فوجی بیوکریٹس اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں سروس انجام دینے والوں کے استاد، ماہر تعلیم، مصنف، دانشور، نثر نگار، شاعر اور صاحب طرز کالم نگار تھے۔
وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے،، پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور ہفت روزہ تکبیر سے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔ ہفت روزہ تکبیر "امت” گروپ آف پبلیکیشنز کا پہلا بڑا جریدہ تھا۔
عرفان صدیقی جماعت اسلامی کے مرحوم رہنمااوردانش ورنعیم صدیقی کے بھانجے، اسلام آبادہائیکورٹ کے سابق جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے پھوپھی زاد تھے۔
سابق چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل زبیرحیات، سابق آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ اوراعجازالحق بھی آپ کے شاگردوں میں شامل ہیں۔
عرفان صدیقی نے لاہور میں پنجاب یونیورسٹی سے ‘‘تعلیم و تربیت ’’ میں بیچلر اور پھر اردو زبان میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
1963 میں صدیقی صاحب نے وفاقی تعلیمی اداروں میں مختلف سطح کی تعلیمی سرگرمیوں سے اپنی عملی زندگی میں قدم رکھا اور 1988 میں سرکاری سروس سے رضاکارانہ ریٹائرڈمنٹ کا اعلان کیا، ان کی سروس 25 سال کے سنہری ادوار پر مشتمل تھی، جن میں سے 18 سال ‘‘ FG ایف جی سر سید کالج راولپنڈی’’ میں تدریسی خدمات انجام دیں جو اعلی تعلیم کا ایک بہت ہی مستند و معروف ادارہ ہے، اسی طرح دو سال تعلیم کے سربراہ کے طور پر ODF او ڈی ایف (بیرون ممالک مقیم پاکستانی طلبہ کی خدمت کا سرکاری ادارہ)میں بھی کام کیا۔
ریٹائرمنٹ کے دوسال بعد یعنی 1990 میں صدیقی صاحب نے پیشہ وارانہ صحافت کا آغاز مضمون نویسی سے کیا، وہ محمد صلاح الدین شہید کے ہفتہ وار میگزین ‘‘تکبیر ’’سے وابستہ ہوئے اس کے ساتھ ساتھ 1997 تک جنگ اخبار میں ‘‘نقش خیال’’ کے عنوان سے کالم بھی لکھتے رہے۔ امت سے عرفان صدیقی کی وابستگی ہمیشہ قائم رہی۔ وہ 2018 ؐمیں راولپنڈی میں امت کے دفتر تشریف لائے۔
1998 میں انہیں صدر پاکستان جناب محمد رفیق تارڈ صاحب کا‘‘پریس سیکریٹری ’’مقرر کیا گیا جس کے بعد تقریباً ساڑھے تین سال تک صدیقی صاحب پیشہ وارانہ صحافت سے الگ رہے۔
عرفان صدیقی ریڈیوپاکستان میں متکلم، فیچر رائٹر اور ڈراما نگار بھی رہے اور 100 سے زائد ایسے ریڈیو ڈرامے لکھے جنھیں عام عوام اور دانشوروں کی طرف سے وسیع پیمانے پر سراہا گیا.
نواز شریف کے تیسرے دور حکومت میں عرفان صدیقی کو وزیر اعظم کا مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ مقرر کیا گیا تھا جس کے بعد انھوں نے کالم لکھنا ترک کر دیا تھا. تاہم نواز شریف کی تقاریر عرفان صدیقی ہی لکھا کرتے تھے.
20 جولائی 2019 کوان کے بیٹے عمران صدیقی نے اپنا مکان کرایہ پر دینے کا معاہدہ کیا مگر قانون کے مطابق اسے پولیس کے پاس درج نہ کروایا 26جولائی کو پولیس نے عمران صدیقی کی بجائے ان کے والد عرفان صدیقی کو کو رات گئے 2 بجے گھر کے باہر گرفتار کیا اور اگلے ہی دن عدالت میں پیش کیا. انہیں ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تاہم پھر اتوار کو سماعت کرکے ان کی ضمانت منظور کر لی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی کا حکومتی امور میں عمل دخل بڑھ گیا۔ وہ خارجہ امور کی سینیٹ کمیٹی کے چیئرپرسن تھے جبکہ بزنس ایڈوائزری، ہیومن رائٹسس، انفارمیشن و براڈ کاسٹنگ، داخلہ اور منشیات کنٹرول سمیت مختلف کمیٹیوں کے رکن تھے۔
عرفان صدیقی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں حکمران جماعت کے پارلیمانی لیڈر بھی تھے، اُن کی سینیٹ میں مدت مارچ 2027ء تک تھی۔
وہ پیر 10 نومبر 2025 کو انتقال کرگئے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos