پنجاب حکومت کی ہدایات پر صوبے بھر میں مساجد اور مدارس کا گھر گھر سروے شروع کر دیا گیا ہے، جس کے تحت مساجد کا ریکارڈ، ان کے منتظمین اور خطیبوں کی مکمل تفصیلات ایک معیاری (اسٹینڈرڈ) فارم کے ذریعے جمع کی جا رہی ہیں۔
ضلع فیصل آباد میں اس سروے کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے، جبکہ دیگر اضلاع میں بھی متعلقہ عملہ سرگرم ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ نے تمام 40 اضلاع کے لیے تفصیلی رہنما ہدایات جاری کی ہیں، جن کے تحت ہر مسجد، اس کے خطیب، اور منسلک مدارس کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا۔ اندازوں کے مطابق پنجاب میں 68 ہزار سے زائد مساجد موجود ہیں، جن میں سے صرف فیصل آباد میں تقریباً 5,600 ہیں۔
ذرائع کے مطابق ریونیو عملہ گھر گھر جا کر سروے کر رہا ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے ایک اسٹینڈرڈ پروفارما جاری کیا ہے جس میں ہر مسجد کا نام، مکتبِ فکر، سنِ تعمیر، رقبہ، گنجائش، مقام اور متعلقہ تھانے کا دائرہ اختیار درج کرنا لازمی ہے۔ اس کے ساتھ روزانہ اور جمعہ کے نمازیوں کی تعداد، وضو خانوں، واش رومز اور خطیب کی رہائش جیسی معلومات بھی شامل ہیں۔ اگر مسجد کے ساتھ کوئی مدرسہ منسلک ہے تو اس کا اندراج بھی ضروری ہے۔
ہر خطیب کے بارے میں نام، والد کا نام، شناختی کارڈ نمبر، تعلیمی قابلیت، تاریخِ پیدائش، رابطہ نمبر، مدتِ ملازمت، اور مستقل و عارضی پتے بھی ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح مساجد کی انتظامی کمیٹیوں کے صدور اور جنرل سیکریٹریز کے نام، شناختی کارڈ نمبرز اور رابطہ معلومات فراہم کرنا بھی لازمی ہے۔
انگریزی اخبار کے مطابق پنجاب حکومت نے ہدایت کی ہے کہ فیصل آباد میں یہ سروے آج (جمعہ) ہی ہر صورت مکمل کیا جائے تاکہ ریکارڈ کو مرکزی سطح پر مرتب کیا جا سکے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) فضل عباس نے صحافیوں کو بتایا کہ سروے کا مقصد غیر قانونی رقوم کے بہاؤ کو روکنا اور ایسی سرگرمیوں کی نشاندہی کرنا ہے جو دہشت گردی یا انتہا پسندی کے فروغ کا باعث بن سکتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہدف تمام مساجد اور مدارس کے نظام میں شفافیت اور جواب دہی کو یقینی بنانا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos