کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے۔الیکٹرک کے سی ای او سید مونس عبداللہ علوی کو ہٹانے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ بورڈ کے پانچ اراکین اچانک اجلاس چھوڑ کر چلے گئے اور کورم ہی پورا نہ رہ سکا۔
یہ اجلاس جمعرات کے روز خاص طور پر اعلیٰ انتظامیہ میں تبدیلی لانے کے لیے بلایا گیا تھا، مگر شروع ہی میں ماحول کشیدہ ہوگیا۔ چند ہی منٹ بعد پانچ ڈائریکٹرز کے واک آؤٹ نے پورا عمل مفلوج کر دیا۔
واک آؤٹ کرنے والے ڈائریکٹرز کا کہنا تھا کہ کمپنی کو کسی بھی صورت “اندرونی سیاست” کا ایندھن نہیں بننے دینا چاہیے، اور ایسے ماحول میں فیصلے کرنا قانونی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا توجہ اس بات پر رہنی چاہیے کہ کراچی کے لوگوں کو محفوظ اور بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے، نہ کہ غیر ضروری محاذ آرائی پر۔
پس پردہ کہانی ایک انگریزی اخبار نے دی ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ کے الیکٹرک کے ڈائریکٹر جاوید قریشی سمجھ رہے تھے کہ انہیں ایشیا پاک ہولڈنگز کے شہریار چشتی کی حمایت حاصل ہے، جو مبینہ طور پر حکومت کے تجویز کردہ نئے سی ای او کے لیے اصولی رضامندی بھی ظاہر کر چکے تھے۔ سرکاری حلقوں کی خاموش لابنگ نے بھی قریشی کو یہ تاثر دیا تھا کہ نمبر گیم ان کے حق میں ہے۔
مگر حالات اس کے برعکس ثابت ہوئے۔
پانچ نومبر کو بھی یہی منظر سامنے آیا تھا جب پانچ ڈائریکٹرز نے اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی اور کورم پورا نہیں ہوا۔ تازہ اجلاس حالات بہتر کرنے کے لیے بلایا گیا تھا، مگر اس نے الٹا حکومت، ایشیا پاک اور سعودی ال جمیح گروپ کے درمیان دراڑیں اور واضح کر دیں۔
اندرونی ذرائع کے مطابق سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے ایک بار پھر اجلاس میں شرکت نہیں کی، جبکہ سیکریٹری پاور ڈاکٹر فخرِ عالم عرفان اگرچہ شریک ہوئے، مگر بڑھتے تناؤ نے انہیں بھی بے چینی میں مبتلا رکھا۔ کچھ ڈائریکٹرز اس تاثر سے بھی پریشان تھے کہ چیئرمین مارک اسکیلٹن بیرونی مشوروں پر انحصار کر رہے ہیں اور مختلف اراکین کو مختلف پیغامات دے رہے ہیں۔
یہ صورتحال اس حد تک پہنچ گئی کہ معمول کے انتظامی معاملات بھی رک گئے۔ نئے چیف ڈسٹری بیوشن آفیسر کی تقرری ایک بار پھر مؤخر ہو گئی، حالانکہ امیدوار کے خلاف مقدمہ واپس لیا جا چکا تھا۔ ڈائریکٹرز کا کہنا تھا کہ جب تک شیئر ہولڈرز کے درمیان بنیادی تنازع حل نہیں ہوتا، اعلیٰ تقرریوں سے عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔
جاوید قریشی نے زور دیا تھا کہ سی ایف او اور سی ڈی او کی تقرری ایک ہفتے میں مکمل کی جائے اور نئے سی ای او کی تلاش فوراً شروع ہو، مگر ذرائع کے مطابق ابھی تک اس عہدے کے لیے کوئی متفقہ نام سامنے نہیں آ سکا۔
تازہ تعطل کے بعد قریشی کی کوشش کو بڑا دھچکا پہنچا ہے اور کمپنی کی قیادت کا بحران جوں کا توں ہے، جب کہ بڑے شیئر ہولڈرز کے درمیان کشیدگی مزید گہری ہوتی جا رہی ہے۔
ان سب کے باوجود ال جمیح گروپ، جو کے۔الیکٹرک کا اہم غیر ملکی سرمایہ کار ہے، اب بھی تنازع کے “دوستانہ حل” پر زور دے رہا ہے۔ رواں سال گروپ اور اس کے کویتی پارٹنر این آئی جی نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا قانونی نوٹس بھجوایا تھا، مگر اس میں بھی انہوں نے مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
کے۔الیکٹرک کے ترجمان نے اجلاس کی تصدیق تو کی، مگر تفصیلات سے گریز کیا، صرف اتنا بتایا کہ 13 نومبر کو ہونے والا اجلاس مالیاتی نتائج کے علاوہ دیگر امور پر مرکز تھا۔
جاوید قریشی نے رابطے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos