بی جے پی الیکشن آفس۔ فائل فوٹو

بہارمیں مالیاتی اور تیکنیکی دھاندلی کی جیت ہوئی، عالمی میڈیا

بھارتی ریاست بہارمیں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی اتحادی جماعت کی انتخابی فتح کو عالمی ذرائع ابلاغ نےدھاندلی کا مرہون منت قرارد ے دیا۔ مغربی نشریاتی اداروں نے کہاہے کہ ریاست میں بڑے پیمانے پر پیسہ لگانے کے علاوہ ووٹر لسٹ میں گڑبڑبھی کی گئی تھی جس نے بھارتیہ جنتاپارٹی اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جماعت کو اکثریت دلائی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بی جے پی،جے ڈی (یو) کی کامیابی کی ایک اہم وجہ خواتین کا بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنا ہے تقریباً نصف رائے دہندگان خواتین ہیں اور حالیہ الیکشن میں سب سے زیادہ خواتین ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا جو 72 فی صدتھا۔

بہار بھارت کی غریب ترین ریاست ہے اور یہاںدونوں اتحادوں نے خواتین کو راغب کرنے کے لیے مالی امدادکی پیشکش کا حربہ استعمال کیا۔فلاح و بہبود کی اسکیموں نے خواتین ووٹرز کو متاثر کیا ۔ الجزیرہ کے مطابق ستمبر میں، بی جے پی نے تقریباً ساڑھے 7 کروڑ خواتین کو تقر10 ہزار روپےفی کس براہ راست بینک اکائونٹس کے ذریعے دیئے گئے تھے۔

جرمن نشریاتی ادارے نے لکھا ہے کہ یہ انتخابات ووٹروں کی فہرست پر ایک متنازع نظرثانی کے بعد کیا گیا، جس کے بارے میں اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ اس نظر ثانی کا مقصد حقیقی ووٹرز کو خارج کرنا ہے، تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کو برتری حاصل ہو سکے۔

بی بی سی نیوزکا کہناہے کہ ستمبر میں جو ووٹرز کی فہرست جاری ہوئی تھی،اس میں47 لاکھ نام شامل نہیں تھے۔اب یہ مشق، بھارت بھر میں 12 ریاستوں اور وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں ہو رہی ہے -اس عمل کو حزب اختلاف کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

کانگریس نے الیکشن کمیشن پربی جے پی کی مدد کے لیے بہت سے ووٹروں، خاص طور پر مسلمانوں کو فہرستوں سے نکالنے کا الزام لگایا۔

الجزیرہ کے مطابق حزب اختلاف نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیےاسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کے ذریعے جان بوجھ کر سرکاری ووٹر لسٹ پر نظرثانی کی گئی ہے۔سیمانچل، ایک مسلم اکثریتی علاقے میں، ووٹروں کو ہٹانے کی شرح ریاست کی اوسط سے زیادہ تھی۔

انتخابی نتائج کے بعد کانگرس کے رہنما راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ہم ایسے الیکشن نہیں جیت سکے جو شروع سے ہی غیر شفاف تھے۔

بہار کے ریاستی انتخابات میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 89 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے۔ااتحادی جماعتوں جنتا دل (یونائیٹڈ) نے 85 ، جانشتکتی پارٹی (رام ولاس) نے 19 نشستیں جیتی ہیں۔اتحاد کو 243 میں سے 200 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔

راشٹریا جنتا دل نے 25، کانگرس نے 6، ہندوستانی عوام مورچہ نے 5 اور راشٹریا لوک مورچہ نے 4نشستیں جیتی ہیں۔

ریاستی انتخابات میں اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین نے بھی 5 نشستیں جیتی ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے2، انڈین انکلیوسو پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے ایک، ایک نشست جیتی۔

انتخابات کے لیے6 اور 11 نومبر کو پولنگ ہوئی تھی۔الیکشن کے دوران ریکارڈ ٹرن آؤٹ دیکھا گیا جو951 1میں بہار کے پہلے انتخابات کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔