بھارتی گاؤں میں پاگل بھینس کا دودھ پینے والے درجنوں افراد کو ویکسین لگوانی پڑی ۔
یہ گائوںکوبلا، گجرات کے شہر بھروچ میںوا قع ہے۔
سال بھرپہلے ایک پالتوبھینس کو کسی آوارہ کتے نے کاٹاتھا۔ حال ہی میں جب متاثرہ جانور میں ریبیزکی بیماری ظاہرہوئی تو گائوں میں ان تمام افرادنے ویکسی نیشن کرائی جنہوں نے اس بھینس کا دودھ یا اس کے دودھ کی چائے پی تھی۔
بھینس کے مالک اور اہل خانہ نے مقامی کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میں ریبیز سے بچاؤ کے انجیکشن لگوائے اور اپنے پڑوسیوں کو بھی اطلاع دی۔
خبرجنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور جس جس نے اس بھینس کا دودھ پیا تھا یا اس سے بنی مٹھائی کھائی تھی وہ تمام افراد ڈاکٹر کے مشورے پر ویکسین لگوانے پہنچے۔
علاقہ ہیلتھ آفیسرکے مطابق گاؤں میں 39 افراد ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین لگوا چکے ہیں۔
محکمہ صحت گجرات نے کوبلہ گاؤں کے تمام افراد سےیکسین لگوانے کی اپیلیں بھی کی ہیں۔
مالک سمیت کچھ اور افراد نے ’پاگل‘ سمجھی جانے والی اس بھینس کا خالص دودھ پیا تھا۔ یہ بھینس ریبیز کی علامات ظاہر ہونے کے تین دن بعد مر گئی جس کے ساتھ ہی علاقےمیں خوف پھیلنے لگا۔
کتے کے کاٹنے کے تقریباً ایک مہینے بعد بھینس کا مزاج بہت جارحانہ ہو گیا تھا، وہ لوگوں کو مارنے کے لیے دوڑ نے لگی جس پر مالک نے اسے ایک کھمبے سے باندھ رکھا تھا۔
ریبیز ایک خطرناک بیماری ہے جو کہ کتے یا کسی اور جانور کے کاٹنے سے انسانی جسم میں داخل ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری انسان کے اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتی ہے اور اس کے علاج میں تاخیر موت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہناہے کہ کسی متاثرہ جانور کا دودھ پینے سے ریبیز کا انسانی جسم میں داخل ہونے کے امکان کم ہیں۔ لیکن اسے خارج ازامکان بھی نہیں قرار دیا جا سکتا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos