لاہور: مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے اعلیٰ عدلیہ کے حالیہ استعفوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متعدد ججز کے مستعفی ہونے کا سلسلہ پاکستان میں آئین، قانون، انصاف اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے ہر شہری کے لیے سنجیدہ سوالات کھڑا کرتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس منصور علی شاہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کا مستعفی ہونا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ عدلیہ کے اندر پیدا ہوتی بے چینی کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ ججز بحالی تحریک کے دوران نمایاں کردار رکھتے تھے اور دیانتداری کے حوالے سے ہمیشہ قابلِ احترام رہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بہترین انتظامی صلاحیتوں کے ساتھ کام کرتے دیکھا، جبکہ جسٹس شمس محمود مرزا بھی اچھی ساکھ کے حامل ججز میں شمار ہوتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے واضح کیا کہ ان ججز کے فیصلوں سے اختلاف اپنی جگہ، مگر ان کی اہلیت اور اصول پسندی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا پر رشتہ داری سے متعلق اعتراضات کو غیر سنجیدہ قرار دیا اور کہا کہ ایسی باتیں کبھی ان کے فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہوئیں۔ خواجہ سعد رفیق کے مطابق کچھ عرصے میں سپریم کورٹ کے پہلے بھی چند ججز مستعفی ہو چکے ہیں، تاہم موجودہ استعفوں کو ان کے ساتھ جوڑنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی توازن کے لیے ایسے ججز کا موجود ہونا اہم تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بظاہر یہ سلسلہ تھمنے والا نہیں اور خدشہ ہے کہ اس کے اثرات عدلیہ سے آگے پارلیمنٹ تک بھی جا سکتے ہیں۔ ایک ذمہ دار ریاست اختلافات کو بڑھانے کے بجائے کم کرتی ہے، اور اندرونی محاذ آرائی کا شکار ملک زیادہ دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر تقسیم کے بجائے اس صورتحال سے جنم لینے والی دراڑوں کو بھرنے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ رویہ مستقبل میں بڑے بحران کو جنم دے سکتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos