اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ ہائیکورٹ کے کم از کم چار ججز استعفے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ ترمیم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو ججوں کے صوبوں کے درمیان ٹرانسفر کا اختیار دیتی ہے، جس کے بعد یہ خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ کچھ ججز نئی تقرریوں اور ٹرانسفر کے بجائے اپنا استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان چار ججوں نے حال ہی میں اپنی ہائیکورٹ کے اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد مراعات، پنشن کے فوائد، بقیہ رخصت اور سرکاری گاڑیوں کی موجودہ قیمت کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ ان ججز میں سے دو اگلے ماہ پنشن کے لیے اہل ہو جائیں گے، جس سے ان کے فیصلے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفے فوری ہوں گے یا پنشن اور مراعات کی اہلیت کے بعد، یہ اب تک واضح نہیں۔ نیز یہ بھی نہیں معلوم کہ ججز ایک ساتھ استعفیٰ دیں گے یا الگ الگ۔
یہ صورتحال ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حکومت نے 27ویں ترمیم کے بعد عدلیہ میں ری شفلنگ کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومتی حلقوں کے مطابق یہ ری شفلنگ عدلیہ کے رویے کے مسائل حل کرنے کے لیے ضروری ہے، جبکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو متاثر کیا ہے اور آزاد خیال ججوں کے لیے عہدوں پر باقی رہنا مشکل ہو گیا ہے۔
اگرچہ آئینی طور پر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججوں کے تقرر اور ٹرانسفر کا اختیار رکھتا ہے، موجودہ کمیشن کی تشکیل سے حکومت کو فائدہ پہنچ رہا ہے، جس پر عدالتی حلقوں میں خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos